کرکٹ میں صفر پر آؤٹ ہونے کو Duck کیوں کہا جاتا ہے؟

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

کرکٹ میں جب کوئی بلے باز بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہو جائے تو اسے "ڈک” (Duck) کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر اکثر ٹی وی اسکرین پر بطخ کی تصویر بھی دکھائی جاتی ہے، مگر بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے کہ "ڈک” کی اصطلاح کا آغاز کیسے ہوا۔ دراصل، اس کی بنیاد "بطخ کے انڈے” کی شکل پر ہے، جو عدد صفر سے مشابہت رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب کوئی کھلاڑی صفر پر آؤٹ ہوتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ "انڈے پر آؤٹ” ہوا، جو وقت کے ساتھ "ڈک” کہلانے لگا۔

latest urdu news

اس اصطلاح کے مقبول ہونے کی ایک تاریخی وجہ بھی ہے۔ 1866 میں برطانیہ کے پرنس آف ویلز ایک کرکٹ میچ کے دوران بغیر رن بنائے آؤٹ ہوئے۔ اگلے روز ایک اخبار نے دلچسپ انداز میں رپورٹ کیا کہ شہزادہ "بطخ کے انڈے پر سوار ہو کر پویلین لوٹے”۔ یہ جملہ عوام میں اتنا مشہور ہوا کہ تب سے "ڈک” کا لفظ کرکٹ میں صفر پر آؤٹ ہونے کے لیے استعمال ہونے لگا۔

کرکٹ میں "ڈک” کی بھی مختلف اقسام ہیں۔ اگر کوئی بلے باز اپنی پہلی ہی گیند پر صفر پر آؤٹ ہو جائے تو اسے "گولڈن ڈک” کہا جاتا ہے۔ دوسری جانب، اگر کوئی کھلاڑی بغیر گیند کھیلے ہی صفر پر آؤٹ ہو جائے، جیسے نان اسٹرائیکر اینڈ پر رن آؤٹ ہو جائے یا وائیڈ گیند پر اسٹمپ ہو جائے، تو یہ "ڈائمنڈ ڈک” کہلاتا ہے۔ بعض اوقات اننگز کی پہلی گیند پر آؤٹ ہونے کو "پلاٹینم ڈک” بھی کہا جاتا ہے، اگرچہ یہ اصطلاح غیر رسمی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ بار "ڈک” کا شکار ہونے کا ریکارڈ سری لنکا کے سابق اوپنر سنتھ جے سوریا کے پاس ہے، جو 34 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی 30 بار صفر پر آؤٹ ہو کر اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ یہ تمام تفصیلات کرکٹ کے شائقین کے لیے کھیل کی باریکیوں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter