ایرانی صدر کا ٹرمپ کو دوٹوک انتباہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان کا موجودہ طرز عمل جاری رہا تو پورا مشرقِ وسطیٰ آگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے۔ نیویارک میں ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ایران کسی جنگ کا خواہاں نہیں، مگر اگر اس پر حملہ کیا گیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔

latest urdu news

صدر پزشکیان نے کہا کہ ٹرمپ بارہا امن کی بات کرتے ہیں لیکن ان کے اقدامات عدم استحکام اور تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، ایران نے ماضی میں کبھی کسی جنگ کا آغاز نہیں کیا اور نہ ہی کرے گا، مگر دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب ضرور دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: "ہم جنگ سے نہیں ڈرتے، ہم شہادت سے نہیں گھبراتے، ہم اپنی زندگیاں جی چکے ہیں۔”

ایرانی صدر نے جون 2025 میں اسرائیل کے ساتھ ہونے والی 12 روزہ جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس لڑائی میں ایران کو کئی اہم شخصیات، سائنسدانوں اور شہریوں کا نقصان اٹھانا پڑا، جب کہ وہ خود بھی زخمی ہوئے۔ انہوں نے اپنے زخم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف معمولی چوٹ تھی، جس کا علاج ہو چکا ہے اور اب وہ مکمل صحتیاب ہیں۔

ایران کے متنازعہ ایٹمی پروگرام سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ مغربی میڈیا صرف سیٹلائٹ تصاویر کی بنیاد پر مفروضے قائم کر رہا ہے، جو قابلِ اعتبار نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے حال ہی میں عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ معاہدہ کیا ہے اور معائنہ کاروں کو خوش آمدید کہا ہے۔ "بہتر یہی ہوگا کہ زمینی حقائق کو آ کر خود دیکھا جائے، نہ کہ فضائی تصاویر سے اندازے لگائے جائیں”، ایرانی صدر نے کہا۔

دوسری طرف، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے واضح اعلان کیا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ نہ ایٹمی پروگرام پر، نہ یورینیم افزودگی اور نہ ہی بیلسٹک میزائل پر کوئی براہ راست مذاکرات کرے گا۔ تاہم ایرانی پارلیمنٹ کے سخت گیر ارکان اب ایٹمی ہتھیار بنانے کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔

دریں اثناء، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس اور چین کی طرف سے ایران پر عائد پابندیوں کو مؤخر کرنے کی قرارداد پیش کی گئی ہے، جس پر جمعہ کو ووٹنگ متوقع ہے۔ تاہم عالمی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر اتفاقِ رائے نہ ہو سکا تو ہفتے کے بعد ایران پر پابندیاں دوبارہ نافذ ہو جائیں گی، جس سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter