پاکستان کے ہر شہری پر 3 لاکھ 18 ہزار روپے قرض، اقتصادی رپورٹ میں انکشاف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: پاکستان میں قرضوں کا بوجھ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، اور ایک تازہ اقتصادی رپورٹ کے مطابق، اس وقت ملک کا ہر شہری اوسطاً 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض ہے۔ قرضوں میں یہ اضافہ ملکی معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔

latest urdu news

رپورٹ کے مطابق، گزشتہ دس برسوں کے دوران فی کس قرض تین گنا بڑھ چکا ہے۔ 2015 میں ہر پاکستانی شہری پر قرض کا بوجھ تقریباً 90 ہزار روپے تھا، جو اب 3 لاکھ سے تجاوز کر چکا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرضوں میں مسلسل اور تیز رفتار اضافہ ہو رہا ہے۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان پر مجموعی قرضے میں ہر سال اوسطاً 13 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔ اس رفتار سے ہر چھ سال میں قومی قرضہ دوگنا ہو جاتا ہے، جو معیشت کی پائیداری کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کا قرض ملکی جی ڈی پی کے 70.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جو جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ ماہرین نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو قرضوں کا یہ دباؤ مستقبل میں شدید معاشی بحران کا سبب بن سکتا ہے۔

گردشی قرضہ تمام وسائل نگل رہا تھا : وزیراعظم شہباز شریف

ماہرین نے حکومت کو چند اہم اقدامات تجویز کیے ہیں، جن میں سب سے اہم مالیاتی نظم و ضبط کو اپنانا، ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا، اور پالیسی ریٹ کو 11 فیصد سے کم کر کے 9 فیصد پر لانا شامل ہیں۔ ان تجاویز پر عمل درآمد کرنے سے قرضوں پر سود کی ادائیگی میں سالانہ 12 کھرب روپے تک کی بچت کی جا سکتی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر شرح سود کم کی جائے تو اس سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی، سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور معیشت کو استحکام حاصل ہوگا۔ موجودہ حالات میں حکومت کو سخت فیصلے کرنے ہوں گے تاکہ قرضوں کا بوجھ کم ہو اور ملک کی معیشت ایک پائیدار سمت اختیار کر سکے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter