انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستانی فاسٹ بولر حارث رؤف اور اوپنر صاحبزادہ فرحان کی پیشی کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے حارث رؤف پر میچ فیس کا 30 فیصد جرمانہ عائد کر دیا ہے جبکہ صاحبزادہ فرحان کو زبانی وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ بھارت کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کے بعد سامنے آیا، جس میں دونوں پاکستانی کھلاڑیوں پر مبینہ طور پر اشتعال انگیز جشن منانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ شکایت پر جمعہ کے روز دونوں کھلاڑیوں کو آئی سی سی میچ ریفری رچی رچرڈسن کے روبرو پیش کیا گیا۔
حارث رؤف نے سوال کر کے میچ ریفری کو خاموش کرا دیا
سماعت کے دوران صاحبزادہ فرحان نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا جشن پٹھان ثقافت کا حصہ ہے اور اس کا مقصد بھارت کو کچھ ثابت کرنا نہیں تھا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جشن کا انداز نسلی روایت کے مطابق تھا، نہ کہ کسی خاص ملک یا ٹیم کے خلاف۔
دوسری طرف حارث رؤف نے بھی اپنا بھرپور دفاع کیا اور کہا کہ اُن کے چھ صفر دکھانے والے اشارے کا کوئی سیاسی مطلب نہیں تھا۔ ریفری کے سوال پر کہ اس اشارے کا کیا مطلب تھا، حارث رؤف نے الٹا سوال کر کے کہا: "آپ بتائیں اس کا کیا مطلب ہے؟” تاہم، آئی سی سی نے حارث کا مؤقف قبول نہ کرتے ہوئے ان پر جرمانہ لگا دیا۔
بابر اعظم کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں واپسی کے امکانات روشن
اس فیصلے کے بعد کرکٹ حلقوں میں بحث جاری ہے کہ آیا یہ سزا زیادتی ہے یا کھیل کی روح کے مطابق ایک احتیاطی اقدام۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر پاکستانی شائقین کھلاڑیوں کے حق میں آواز اٹھا رہے ہیں۔