بھارتی آشرم میں 17 خواتین کو ہراساں کرنے والا بابا فرار، جعلی سفارتی گاڑی بھی برآمد

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارتی دارالحکومت دہلی کے پوش علاقے ویسنت کنج میں واقع معروف آشرم "سری شاردا انسٹی ٹیوٹ آف انڈین مینجمنٹ” کے ڈائریکٹر سوامی چیتنیا نندا سرسوتی پر جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔

latest urdu news

پولیس کے مطابق، ادارے کی 32 طالبات میں سے 17 خواتین نے سوامی بابا کے خلاف ہراسانی کی باقاعدہ گواہی دی ہے۔

متاثرہ طالبات کا کہنا ہے کہ سوامی بابا نے مینجمنٹ کورسز کے دوران ان کے ساتھ نہ صرف بدتمیزی کی بلکہ نازیبا پیغامات بھیجے اور بعض مواقع پر جسمانی بدسلوکی بھی کی۔ الزامات میں یہ بھی شامل ہے کہ آشرم کی کچھ خواتین اساتذہ اور وارڈن بھی اس معاملے میں ملوث تھیں، جنہوں نے طالبات کو بابا سے ملنے پر مجبور کیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق، آشرم کے اندرونی ماحول میں طالبات پر شدید نفسیاتی اور سماجی دباؤ ڈالا جاتا تھا تاکہ وہ بابا کے مطالبات پر خاموشی اختیار کریں۔ متاثرہ طالبات نے بتایا کہ اگر وہ انکار کرتیں، تو انہیں کورس سے نکالنے یا ان کے نمبر کم کرنے کی دھمکیاں دی جاتیں۔

پولیس نے سوامی چیتنیا نندا سرسوتی کے خلاف جنسی ہراسانی، دھوکہ دہی، اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے اور چھاپے بھی مارے جا رہے ہیں۔ تاہم، ملزم اب تک پولیس کی گرفت میں نہیں آیا۔ تازہ اطلاعات کے مطابق، اسے آخری بار آگرہ کے قریب دیکھا گیا تھا۔

تحقیقات کے دوران پولیس کو آشرم کی زیر زمین پارکنگ سے ایک والوو گاڑی ملی ہے جو ملزم کے زیرِ استعمال تھی۔ اس گاڑی پر جعلی سفارتی نمبر پلیٹ لگی ہوئی تھی، جسے پولیس نے تحویل میں لے لیا ہے۔ حکام اس بات کی بھی تفتیش کر رہے ہیں کہ آیا اس گاڑی کو کسی بین الاقوامی سطح پر غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی حساس نوعیت کو دیکھتے ہوئے خواتین کمیشن اور دیگر متعلقہ ادارے بھی شاملِ تفتیش ہیں۔ جلد ہی آشرم کی اعلیٰ انتظامیہ سے بھی پوچھ گچھ متوقع ہے۔

یہ واقعہ بھارت میں روحانیت اور تعلیم کے نام پر ہونے والی زیادتیوں کی ایک اور افسوسناک مثال کے طور پر سامنے آیا ہے، جس نے حکومتی اداروں کی نگرانی پر بھی کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter