پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیلاب زدگان کی امداد قومی وقار یا انا کا مسئلہ نہیں ہونا چاہیے، حکومت کو عالمی اداروں سے فوری مدد حاصل کرنی چاہیے تھی تاکہ متاثرہ علاقوں میں بروقت اور مؤثر ریلیف پہنچایا جا سکے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول نے بتایا کہ انہوں نے وزیرِاعظم سے مطالبہ کیا تھا کہ حالیہ سیلاب کے بعد زرعی و موسمیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور متاثرہ کسانوں کے بجلی کے بل معاف کیے جائیں۔ ان کے مطابق حکومت نے اس مطالبے پر عمل کرتے ہوئے رہائشی صارفین کو بھی رعایت دی، جو خوش آئند ہے۔
بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام وفاقی ہے،مدد صوبائی سطح پر ہوگی: رانا ثناء اللّٰہ
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے چھوٹے کاشتکاروں کی بحالی کے لیے ’بینظیر ہاری کارڈ‘ کے تحت امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کارڈ کے ذریعے ایک سے 25 ایکڑ زمین رکھنے والے کسانوں کو کھاد اور بیج کی خریداری میں مالی مدد فراہم کی جائے گی تاکہ فصلوں کی بروقت کاشت ممکن ہو سکے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ اگر وفاقی حکومت اس اقدام میں صوبے کا ساتھ دے تو زیادہ کسان مستفید ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو زرعی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ درآمدات پر انحصار کم ہو اور مقامی کسان مستحکم ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو آئی ایم ایف سے مذاکرات کرکے سپورٹ پرائس کی پابندیوں پر نظرِثانی کروانی چاہیے تاکہ کھاد اور دیگر زرعی سہولیات کسانوں کو کم قیمت پر مہیا کی جا سکیں۔
امریکا کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے معاونت کی فراہمی
انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان کے کئی دیہی علاقوں میں اب بھی پانی کھڑا ہے اور لوگ بے یار و مددگار ہیں، لیکن وفاق کی طرف سے کوئی خاطر خواہ امداد نہیں پہنچی۔ بلاول نے تجویز دی کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دوبارہ فعال بنا کر ان علاقوں میں فوری ریلیف فراہم کیا جائے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے وسائل کے ساتھ عالمی برادری سے بھی مدد لینی چاہیے تھی تاکہ ریلیف کا دائرہ وسیع ہو۔ ان کے مطابق اگر عالمی اداروں سے رابطہ کیا جاتا تو دگنی امداد حاصل کر کے زیادہ متاثرین کی مدد ممکن ہو سکتی تھی۔