کمرشل گاڑیوں کے لیے نئی پابندیاں: موٹر وہیکل رولز 1969 میں اہم ترامیم نافذ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹریفک نظام کو بہتر بنانے اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سندھ حکومت نے موٹر وہیکل رولز 1969 میں نمایاں ترامیم کی ہیں۔ ان ترامیم کے تحت کمرشل اور بھاری گاڑیوں کے مالکان کو اب کئی نئی شرائط کا سامنا کرنا ہوگا۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام بھاری کمرشل گاڑیوں کے لیے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا لازم ہوگا، اور خلاف ورزی کی صورت میں بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے مطابق یہ جرمانے آن لائن سندھ حکومت کے سرکاری اکاؤنٹ میں جمع ہوں گے۔

latest urdu news

مزید برآں، نئی ترامیم کے تحت کمرشل گاڑیوں کی عمر کی حد بھی مقرر کی گئی ہے۔ انٹر پروونشل (بین الصوبائی) روٹس پر 20 سال سے پرانی گاڑیوں کو پرمٹ جاری نہیں کیا جائے گا، جبکہ انٹر سٹی (شہروں کے درمیان) روٹس کے لیے 25 سال اور شہروں کے اندرونی علاقوں میں چلنے والی گاڑیوں کے لیے 35 سال کی حد مقرر کی گئی ہے۔

سینئر وزیر نے بتایا کہ یہ قانون ایک سال کے اندر نافذالعمل ہوگا، اور اس مدت کے دوران تمام متعلقہ گاڑیوں کو روڈ ٹیسٹ سے گزارا جائے گا۔ اگر کسی گاڑی نے مقررہ شرائط پر عمل نہ کیا تو پہلے مرحلے میں معمولی جرمانہ، دوسری بار 2 لاکھ روپے، اور تیسری بار 3 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

مزید یہ کہ اب کوئی بھی کمرشل گاڑی چاہے بھاری ہو یا ہلکی بغیر حفاظتی نظام اور ٹریکنگ ڈیوائس کے سڑک پر نہیں آسکے گی۔ ہر گاڑی میں GPS ٹریکنگ، 360 ڈگری کیمرہ مانیٹرنگ سسٹم، اور انڈر رن پروٹیکشن گارڈز نصب کرنا لازمی ہوگا تاکہ حادثات سے بچاؤ ممکن ہو۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بغیر تصدیق نہ گاڑی رجسٹر ہوگی اور نہ ہی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے گا۔ ان کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں ٹریفک حادثات کی ایک بڑی وجہ بوسیدہ اور ناقص حالت میں چلنے والی گاڑیاں ہیں، جن پر اب سختی سے قابو پانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter