عالمی بینک نے پاکستان میں غربت کی صورتحال پر ایک جامع رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 2020 کے بعد سے ملک میں غربت کی شرح میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رپورٹ میں مختلف صوبوں میں غربت کی تفصیلات، اس کی وجوہات اور اس کے اثرات کا تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں غربت کی شرح 16.3 فیصد ہے، تاہم حیران کن طور پر 40 فیصد آبادی کسی نہ کسی حد تک غربت کا شکار ہے۔
بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے جہاں 42.7 فیصد آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔
خیبرپختونخوا میں یہ شرح 29.5 فیصد جبکہ سندھ میں 24.1 فیصد ہے، جو کہ قومی سطح پر ایک تشویشناک تصویر پیش کرتی ہے۔
عالمی بینک کے مطابق غربت میں اضافے کی وجوہات:
- کورونا وائرس کی وبا
- 2022 کے تباہ کن سیلاب
- معاشی بدحالی اور مہنگائی
- کمزور معاشی پالیسیاں اور محدود روزگار کے مواقع
رپورٹ کے مطابق 2022 کے سیلاب نے تقریباً 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں غربت کی شرح میں 5.1 فیصد اضافہ ہوا اور 1 کروڑ 30 لاکھ افراد خطِ غربت سے نیچے چلے گئے۔
سال 2022-23 میں مہنگائی کی شرح 29.2 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ عام آدمی کی قوتِ خرید پر شدید منفی اثر ڈال رہی ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 5 سال سے کم عمر 40 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، جبکہ ایک تہائی بچے اسکول نہیں جاتے، جو کہ مستقبل کی انسانی ترقی کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔
عالمی بینک نے یہ بھی بتایا کہ ملک میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی موجودگی کے باوجود غربت کی شرح میں خاطر خواہ کمی دیکھنے کو نہیں ملی، جس سے پروگرام کی افادیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔