سابق رکنِ قومی اسمبلی جمشید دستی کو جعلی ڈگری کیس میں 7 سال قید کی سزا سنادی گئی۔ بی اے کی جعلی ڈگری کے مقدمے کا فیصلہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان کی عدالت میں سنایا گیا، جس میں عدالت نے قرار دیا کہ ملزم تعلیمی سند میں جعلسازی کا مرتکب پایا گیا ہے۔
عدالتی فیصلے میں جمشید دستی کو نہ صرف 7 سال قید کی سزا دی گئی بلکہ ان پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا، تاہم جرمانے کی رقم کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آئیں۔ کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے شواہد اور گواہوں کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچا کہ سابق ایم این اے کی جانب سے جمع کرائی گئی تعلیمی سند جعلی ثابت ہوئی۔
جمشید دستی، جو ماضی میں عوامی راج پارٹی کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں، سیاست میں سادہ مزاج اور عوامی رابطوں کے باعث جانے جاتے تھے، تاہم اس فیصلے نے ان کے سیاسی کیریئر پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
یاد رہے کہ ملک میں انتخابی عمل کے دوران جعلی ڈگریوں کا مسئلہ ایک عرصے سے زیر بحث رہا ہے اور متعدد سابق اراکینِ اسمبلی ماضی میں بھی اس نوعیت کے مقدمات کا سامنا کر چکے ہیں۔ جمشید دستی کے خلاف یہ کارروائی بھی اسی تسلسل کا حصہ ہے جس میں الیکشن کمیشن اور عدلیہ تعلیمی اسناد کی جانچ کے عمل کو سخت بنا چکی ہے۔