امریکا نے برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور پرتگال کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں "نمائشی اقدامات” قرار دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے حقیقی پیش رفت کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ واشنگٹن کی اولین ترجیح سنجیدہ سفارت کاری، اسرائیل کی سکیورٹی اور یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی ہے، نہ کہ نمائشی اعلانات۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن اور خوشحالی صرف حماس کے بغیر ممکن ہے، اور یکطرفہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا مسئلے کا حل نہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے بعد حالیہ دنوں میں پرتگال نے بھی فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ مزید یورپی ممالک کی جانب سے ایسے فیصلے متوقع ہیں۔
برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرلیا
دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے ان فیصلوں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ اقدام امن عمل کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے بھی بیان دیا ہے کہ ان کی حکومت کسی صورت فلسطینی ریاست کے قیام کو تسلیم نہیں کرے گی اور مغربی کنارے میں یہودی آبادکاری کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔