نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے تازہ خطاب میں تمام بھارتی شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ غیر ملکی مصنوعات کا استعمال ترک کریں اور صرف مقامی طور پر تیار شدہ اشیا کو ترجیح دیں تاکہ ملک میں خود انحصاری اور اقتصادی ترقی کی مہم کو فروغ دیا جا سکے۔
مودی کے اس بیان کا تعلق اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکا کے ساتھ بھارت کے تجارتی تعلقات کشیدہ ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد مودی بارہا ‘سودیشی’ یعنی بھارت میں تیار کردہ مصنوعات کے استعمال پر زور دیتے آئے ہیں۔
مودی نے اپنے خطاب میں کہا:
"ہم روزمرہ استعمال کی بہت سی ایسی چیزیں استعمال کرتے ہیں جو غیر ملکی ہیں، ہمیں اس عادت سے چھٹکارا حاصل کرنا ہوگا۔ ہمیں وہی اشیا خریدنی چاہئیں جو بھارت میں تیار کی جاتی ہیں۔”
ان کے خطاب کے بعد مودی کے حامیوں نے امریکی برانڈز کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی ہے، جن میں میک ڈونلڈز، پیپسی اور ایپل شامل ہیں، جو بھارت میں بے حد مقبول ہیں۔
مودی نے ریاستی حکومتوں اور دکانداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ مقامی پیداوار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیں تاکہ بھارت کی خود کفالت میں تیزی آئے اور ملکی معیشت مضبوط ہو۔ کئی کمپنیوں نے بھی مقامی مصنوعات کی تشہیر میں اضافہ کر دیا ہے۔
نریندر مودی بھارت کا بدترین وزیراعظم قرار، کانگریس کا شدید ردعمل
مودی نے خطاب کے دوران جی ایس ٹی اصلاحات کا بھی اعلان کیا، جس کے تحت زیادہ تر روزمرہ کی ضروریات پر صرف 5 فیصد اور 18 فیصد کے دو ٹیکس سلیب ہوں گے۔ اس سے کھانے پینے، دواسازی، روزمرہ کی اشیا اور دیگر خدمات پر صارفین کا خرچ کم ہوگا، جبکہ کاروباری اور سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔
بھارت میں ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی ہونے کی وجہ سے امریکی مصنوعات کے لیے یہ ملک بڑی منڈی کے طور پر جانا جاتا ہے، اور گزشتہ برسوں میں امریکی برانڈز کی رسائی بھارت کے چھوٹے شہروں تک بھی پہنچ چکی ہے۔