امریکا نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد چھٹی بار ویٹو کر دی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی سے متعلق قرارداد ایک بار پھر امریکی ویٹو کی نذر ہو گئی۔

latest urdu news

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا نے چھٹی بار غزہ سے متعلق جنگ بندی کی قرارداد کو روک دیا، جسے سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان نے منظور کیا تھا۔

یہ قرارداد 10 منتخب ارکان نے مل کر تیار کی تھی، جس میں اسرائیل سے غزہ میں امدادی رسائی کی مکمل بحالی اور عسکری کارروائی روکنے کا مطالبہ شامل تھا۔ لیکن امریکا نے ہمیشہ کی طرح اسرائیل کے حق میں ویٹو پاور استعمال کی۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے جب آئندہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 80 واں اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں دنیا بھر کے 150 سے زائد سربراہانِ مملکت و حکومت شرکت کریں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اسے "سفارت کاری کا ورلڈ کپ” قرار دیا ہے۔

فلسطین، قطر اور مشرق وسطیٰ مرکزِ نگاہ

جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کا مسئلہ سفارتی ایجنڈے کا مرکزی نکتہ بننے جا رہا ہے۔ فلسطینی مندوب ریاض منصور کے مطابق، عالمی قیادت غزہ میں جاری انسانی بحران اور جنگ بندی کی ناکام کوششوں پر مکمل توجہ مرکوز رکھے گی۔

دوسری جانب قطر پر اسرائیلی حملوں کے بعد پاکستان نے شدید مذمت کی، جس سے اسلام آباد کا مؤقف مسلم دنیا میں مزید اجاگر ہوا۔ اس کے ساتھ سعودی عرب سے دفاعی معاہدے نے پاکستان کو مشرق وسطیٰ کی علاقائی سلامتی میں ایک اہم فریق بنا دیا ہے۔

امریکا میں نئی قرارداد، پرانی مخالفت

حیران کن طور پر، امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ سینیٹرز کی جانب سے ایک نئی قرارداد پیش کی گئی ہے جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اگرچہ اس قرارداد کے منظور ہونے کے امکانات کم ہیں، کیونکہ ریپبلکنز کو سینیٹ میں اکثریت حاصل ہے، تاہم اس سے امریکا میں بدلتی ہوئی رائے عامہ کا عندیہ ضرور ملتا ہے۔

شہباز شریف کی شرکت، ملاقاتوں کا امکان

وزیراعظم شہباز شریف نہ صرف جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب کریں گے بلکہ ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے جس کا محور دو ریاستی حل اور فلسطین کا پرامن حل ہوگا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز شریف کی ممکنہ ملاقات کا شیڈول غزہ اور قطر کے بحران کے سبب تبدیل ہو سکتا ہے۔ ملاقات اب وائٹ ہاؤس کے بجائے نیویارک میں جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ایک غیر رسمی نشست تک محدود ہو سکتی ہے۔

تاہم پاکستان کی کوشش ہے کہ یہ ملاقات باضابطہ ہو اور دو طرفہ و علاقائی معاملات پر تفصیلی گفت و شنید ممکن ہو۔ چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے، جو پہلے ہی صدر ٹرمپ سے ملاقات کر چکے ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter