اگر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) ایشیا کپ 2025 سے دستبردار ہو جاتا تو اسے سنگین مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا۔
رپورٹس کے مطابق بائیکاٹ کی صورت میں پاکستان کو ساڑھے 3 سے ساڑھے 4 ارب روپے تک کا نقصان برداشت کرنا پڑتا، جو نشریاتی معاہدوں، اسپانسرشپس اور دیگر تجارتی مواقع سے حاصل ہونے والی ممکنہ آمدنی سے محرومی کی صورت میں ہوتا۔
پاکستان کو ایشیا کپ سے مجموعی طور پر 12 سے 16 ملین ڈالرز (تقریباً 3.3 سے 4.4 ارب روپے) کی آمدنی متوقع تھی۔ یہ آمدنی نشریاتی حقوق، اسپانسرشپ معاہدوں اور ٹکٹوں کی فروخت سے حاصل ہونا تھی۔ خاص طور پر ایشیا کپ کے لیے سونی پکچرز کے ساتھ کیا گیا 48 ارب روپے کا نشریاتی معاہدہ متاثر ہونے کا خطرہ تھا۔
ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کی مالی تقسیم کے مطابق کل آمدنی کا 75 فیصد پاکستان، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان کے درمیان برابر تقسیم ہوتا ہے، یعنی ہر ملک کو 15 فیصد حصہ دیا جاتا ہے۔ بقیہ 25 فیصد رقم ایسوسی ایٹ ممبرز میں تقسیم کی جاتی ہے۔ پاکستان کی غیر موجودگی نہ صرف اس کے لیے نقصان دہ ہوتی بلکہ اے سی سی کی مجموعی مالیات پر بھی اثر ڈالتی۔
ایشیا کپ 2025: بھارت اور پاکستان کا سپر فور مرحلے میں ایک اور ٹاکرا
یہ سب اس وقت سامنے آیا جب بھارت کے خلاف میچ کے دوران مبینہ طور پر میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی کپتان کو بھارتی کپتان سے ہاتھ ملانے سے روکا، جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے شدید احتجاج کیا اور میچ ریفری کو ہٹانے کا مطالبہ کیا۔ بعد ازاں پائی کرافٹ نے معذرت کی، جس کے بعد پاکستان نے ٹورنامنٹ میں شرکت جاری رکھی۔
پی سی بی کے اس فیصلے سے نہ صرف مالی نقصان سے بچاؤ ہوا بلکہ کرکٹ کے عالمی منظرنامے میں پاکستان کی موجودگی بھی برقرار رہی۔