اسلام آباد: سابق سفیر ملیحہ لودھی نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کو انتہائی اہم اور تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف دونوں ممالک کی سلامتی کو مستحکم کرے گا بلکہ خطے میں نئی جغرافیائی و اسٹریٹجک صف بندی کی بنیاد بنے گا۔
ملیحہ لودھی نے کہا کہ اسٹریٹجک معاہدے کی اہم شق یہ ہے کہ کسی ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر بھی حملہ تصور کیا جائے گا، جو اس معاہدے کو ایک دفاعی اتحاد کی شکل دیتا ہے۔
ملیحہ لودھی کے مطابق پاکستان اب ایک سیکیورٹی پرووائیڈر کے طور پر عرب دنیا میں ابھر رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب کئی عرب ممالک کو امریکا کی سیکیورٹی گارنٹی پر شک ہونے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکہ کے کردار پر سوالات اٹھے، اور اس تناظر میں پاکستان کا کردار نمایاں ہو رہا ہے۔
ملیحہ لودھی نے مزید کہا کہ امریکہ نے قطر پر اسرائیلی حملے کی نہ تو مؤثر مذمت کی اور نہ ہی عملی اقدام اٹھایا، جس کے باعث خلیجی ریاستیں یہ سوچنے پر مجبور ہو گئی ہیں کہ اپنی سلامتی کی ضمانت کیسے لی جائے؟ اس خلا کو پاکستان پُر کر سکتا ہے جو اب ایک ذمہ دار اور قابل اعتماد دفاعی شراکت دار کے طور پر ابھرا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ طے، کسی ایک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہوگا
یاد رہے کہ گزشتہ شب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ایک اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط ہوئے، جس کے تحت دونوں ممالک کی دفاعی صلاحیتوں کو مربوط کیا جائے گا۔ معاہدے کی رو سے کسی بھی ملک پر بیرونی مسلح حملہ دونوں ممالک پر حملہ تصور ہوگا۔
یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان کی عسکری صلاحیت اور سعودی عرب کی مالی طاقت کو ایک ساتھ جوڑتا ہے بلکہ خلیجی خطے میں نئی اسٹریٹجک طاقت کے ابھار کا اعلان بھی ہے۔ ملیحہ لودھی کے مطابق یہ معاہدہ مسلم دنیا کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے کہ وہ کس طرح داخلی طور پر متحد ہو کر اپنی سلامتی کو یقینی بنا سکتے ہیں۔