پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت کے حکم کے باوجود ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ عدالتی احکامات کو بھی نظر انداز کر رہا ہے، جو کہ ایک سنگین قانونی خلاف ورزی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کے سپاہی ہیں اور اس جرم میں ہمیں 40، 40 سال کی قیدیں سنائی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصل آباد اور سرگودھا کی عدالتیں ایک ہی نوعیت کے مقدمات پر مختلف فیصلے سنا رہی ہیں، جس سے انصاف کا دہرا معیار سامنے آتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے سابق آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ میں 366 ارب روپے کی کرپشن کا انکشاف کیا گیا تھا، جس پر صدر آصف زرداری نے دستخط کیے۔ تاہم نئے آڈیٹر جنرل نے اسے بڑھا کر 10 کھرب روپے کرپشن قرار دیا۔ بعد ازاں کہا گیا کہ یہ ٹائپنگ کی غلطی تھی، جس پر عمر ایوب نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ "اس سے بڑی ڈکیتی اور کیا ہو سکتی ہے؟”
جی ایچ کیو حملہ کیس کا جیل ٹرائل ختم، عمران خان ویڈیو لنک پر پیش ہوں گے
انہوں نے مزید کہا کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافہ صرف سیلاب کی وجہ سے نہیں، بلکہ حکومتی ناقص پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ عمر ایوب نے الزام عائد کیا کہ پنجاب حکومت نے خیبرپختونخوا کی طرف آٹا بھیجنے پر پابندی عائد کی۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فرد سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے جائے تو اس پر ایف آئی آر درج کر دی جاتی ہے، صرف اس لیے کہ امدادی سامان پر مریم نواز یا شہباز شریف کی تصویر نہیں لگی ہوتی۔ انہوں نے اس عمل کو غیر اخلاقی اور ناقابل قبول قرار دیا۔