ملک میں مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت کے بڑھتے مسائل نے لاکھوں پاکستانیوں کو بیرون ملک جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں مجموعی طور پر 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی اپنے وطن کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس سے موصول ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق یہ ڈیٹا 15 ستمبر 2025 تک کا ہے۔ ان افراد نے بیرون ملک جانے کے لیے پروٹیکٹر فیس کی مد میں حکومت کو 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے ادا کیے۔
ملک چھوڑنے والوں میں ڈاکٹرز، انجینیئرز، آئی ٹی ماہرین، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹس، آڈیٹرز، ڈیزائنرز، آرکیٹیکٹس، پلمبرز، ڈرائیورز، ویلڈرز اور دیگر پیشہ ور افراد شامل ہیں۔ ان میں خواتین کی بھی نمایاں تعداد شامل ہے، جو بہتر مواقع کی تلاش میں ملک سے باہر گئی ہیں۔
بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ: ایف آئی اے کی کارروائی، انسانی اسمگلرز گرفتار
پروٹیکٹر اینڈ امیگرانٹس آفس میں موجود طلبہ، کاروباری افراد اور پیشہ ور خواتین سے گفتگو کے دوران انہوں نے شکایت کی کہ ملک میں مہنگائی بہت ہے جبکہ تنخواہیں انتہائی کم ہیں۔ نہ سہولیات میسر ہیں اور نہ ہی پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع۔
تعلیم کے شعبے میں مشکلات:
ملک چھوڑنے والے کئی طلبہ نے بتایا کہ یہاں موجود تعلیمی اداروں کی فیسیں انتہائی زیادہ ہیں جبکہ معیار بھی ہر جگہ یکساں نہیں۔ اس لیے بیرون ملک جا کر بہتر تعلیمی مواقع حاصل کرنا ان کی مجبوری بن چکا ہے۔