اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک عدالتی امور انجام دینے سے روک دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے دیا، جس نے ایڈووکیٹ میاں داؤد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔
ڈویژن بینچ نے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری سپریم جوڈیشل کونسل کی حتمی کارروائی تک عدالتی امور انجام نہیں دے سکتے۔
عدالت نے مزید کارروائی کے لیے سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کر دیا، جبکہ اٹارنی جنرل سے بھی درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر قانونی معاونت طلب کی گئی ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کیا گیا ہے، جس میں 17 سے 19 ستمبر تک جسٹس طارق محمود کا نام شامل نہیں کیا گیا۔ اس کا مطلب ہے کہ انہیں سنگل بینچ اور ڈویژن بینچ میں کیسز کی سماعت سے روک دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا چیئرمین پی ٹی اے کو فوری عہدے سے ہٹانے کا حکم
واضح رہے کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کو ماضی میں بھی مختلف تنازعات کا سامنا رہا ہے، جن میں ان کی تعیناتی، ڈگری کی جانچ اور ٹربیونل سے متعلق کیسز شامل ہیں۔ اب اس تازہ پیش رفت نے ان کے عدالتی کردار پر وقتی پابندی لگا دی ہے، جو آئندہ عدالتی اور جوڈیشل کونسل کی کارروائیوں سے مشروط ہوگی۔