گہرے سمندر میں غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے پہلی بار 109 سال بعد بحری جہاز "ایچ ایم ایچ ایس برٹینیک” کے ملبے سے مختلف اشیاء نکال لی ہیں۔ یہ جہاز 1916 میں سمندر برد ہو گیا تھا اور اسے "ٹائی ٹینک” کا جڑواں یا ساتھی جہاز سمجھا جاتا ہے۔
یہ بحری جہاز وائٹ اسٹار لائن کمپنی کی طرف سے 20ویں صدی کے آغاز میں بنائے گئے تین عظیم بحری جہازوں میں شامل تھا۔ ان میں "اولمپک”، "ٹائی ٹینک” اور "برٹینیک” شامل تھے۔ "ٹائی ٹینک” کی طرح "برٹینیک” بھی اپنی پہلی زندگی میں مسافر بردار بحری جہاز تھا لیکن جنگ عظیم اول کے دوران اسے ایک فیلڈ اسپتال میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
نومبر 1916 میں جب برٹینیک بحیرہ ایجیئن میں یونانی جزیرے Kea کے قریب سفر کر رہا تھا، تو وہ جرمن یو بوٹ کی بچھائی گئی بارودی سرنگ سے ٹکرا کر سمندر میں غرق ہو گیا۔ یہ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ جہاز ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل طور پر ڈوب گیا۔ جہاز پر موجود 1065 افراد میں سے 30 اس واقعے میں ہلاک ہوئے۔
یونانی وزارت ثقافت کے مطابق ایک تحقیقی پروگرام کے تحت مئی 2025 میں 11 رکنی غوطہ خور ٹیم نے 120 میٹر گہرائی میں موجود ملبے سے مختلف تاریخی اشیاء نکالیں۔ ان میں سگنل لیمپ، سرامک ٹائلز اور دوربینوں کا ایک جوڑا شامل ہے۔ ان اشیاء کو ایتھنز کی لیبارٹری میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں محفوظ کرکے جلد ایک نمائش میں پیش کیا جائے گا۔
اس تحقیق کی قیادت برطانوی تاریخ دان سائمن ملز نے کی، جبکہ اس کی نگرانی یونانی وزارت ثقافت نے کی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ برٹینیک کے ملبے تک رسائی انتہائی مشکل ہے اور کچھ اشیاء کو ان کی مخصوص جگہ یا تاریخی اہمیت کے باعث نکالنے سے گریز کیا گیا۔
"برٹینیک” کے ملبے کی دریافت اور اس سے اشیاء نکالنے کا یہ عمل نہ صرف سمندری تاریخ بلکہ جنگی دور کے طبی جہازوں کے مطالعے کے لیے بھی ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔