لاہور ہائیکورٹ میں کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ (CCD) پنجاب کے قیام کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے درخواست گزار وکیل کو پٹیشن میں ترمیم کے لیے مہلت دے دی۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ پٹیشن میں 700 کے قریب مبینہ پولیس مقابلوں کا ذکر ہے، یہ تفصیلات کہاں سے حاصل کی گئیں؟ وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معلومات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے لی گئی ہیں اور یہ تمام مقابلے سی سی ڈی نے کیے۔ تاہم، کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ ان مقابلوں کی تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔
درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ سی سی ڈی کا قیام پولیس آرڈر کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے، اور عدالت جو ترمیم چاہتی ہے، وہ پٹیشن میں شامل کر دی جائے گی۔ اس پر چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت کسی قسم کی ہدایت جاری نہیں کر رہی، درخواست گزار خود اپنی پٹیشن میں ترمیم کرے۔
عدالت نے وکیل کو مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ حکومت پنجاب نے 26 فروری 2025 کو منظم جرائم پر قابو پانے کے لیے کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ قائم کیا تھا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے اس محکمے کی منظوری دی تھی جس کے تحت ایڈیشنل آئی جی کرائم کو سربراہ مقرر کیا گیا، جبکہ تین ڈی آئی جیز، ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر ایس ایس پیز، ہر ضلع میں ایس پیز اور ڈی ایس پیز تعینات کیے گئے۔
محکمے کو بلڈنگز، گاڑیاں اور جدید آلات بھی فراہم کیے گئے ہیں، اور وزیراعلیٰ نے فوری قانون سازی کے ساتھ مکمل وسائل فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔ مریم نواز نے کہا تھا کہ سی سی ڈی کے قیام سے جرائم میں نمایاں کمی آئے گی اور مجرموں میں خوف پیدا ہوگا۔