لاہور ہائیکورٹ میں ایک اہم آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں 16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی لگانے کی استدعا کی گئی ہے۔ یہ درخواست ایڈووکیٹ رانا سکندر کی جانب سے دائر کی گئی جس پر لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ابتدائی سماعت کرتے ہوئے متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ کم عمر بچے سوشل میڈیا پر موجود نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے ان کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے غیراخلاقی رجحانات فروغ پا رہے ہیں اور بچے غلط سمت کی طرف جا رہے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ دنیا کے دیگر ممالک، مثلاً آسٹریلیا اور فرانس، پہلے ہی اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کر چکے ہیں۔ فرانسیسی حکومت کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ 15 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال کی پابندی کی سفارش کی گئی ہے اور رات 10 سے صبح 8 بجے تک 15 سے 18 سال کے نوجوانوں پر بھی بندش کی تجویز دی گئی ہے۔
16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی عائد
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ پاکستان میں بھی بچوں کے تحفظ اور تربیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس حوالے سے قانون سازی کا حکم دیا جائے تاکہ کم عمر بچے سوشل میڈیا کے مضر اثرات سے محفوظ رہیں۔
اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ عدالت اس درخواست پر کیا حتمی فیصلہ سناتی ہے اور حکومت اس معاملے میں کیا مؤقف اختیار کرتی ہے۔