ایری گیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذاکر سیال نے خبردار کیا ہے کہ لاہور میں زیرِ زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے جا رہی ہے اور موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے۔
ان کے مطابق، شہر میں حالیہ بارشوں کا صرف 15 لاکھ لیٹر پانی مصنوعی طریقے سے زمین میں جذب کیا جا سکا، جب کہ باقی سارا پانی نالوں اور گٹروں میں بہا دیا گیا۔ یہ صورت حال اس وجہ سے پیدا ہوئی ہے کہ لاہور کی سڑکیں، بازار، گلیاں اور گرین بیلٹس مکمل طور پر پختہ کر دی گئی ہیں، جس سے قدرتی ری چارجنگ کے راستے بند ہو گئے ہیں۔
ڈاکٹر سیال نے انکشاف کیا کہ لاہور میں پینے کے پانی کی سطح 700 فٹ تک نیچے جا چکی ہے، اور شہر بھر میں 1500 سے 1800 ٹیوب ویل مسلسل 24 گھنٹے پانی نکال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں کے باوجود صرف 3 فیصد پانی ہی زمین میں واپس جا پاتا ہے، جو کہ ایک خطرناک حد ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے ری چارجنگ کنویں بنانا ہوں گے، اور ملک بھر میں صرف بڑے ڈیموں پر انحصار کرنے کے بجائے انڈرگراؤنڈ ڈیمز بنانے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ پانی کے ذخائر کو محفوظ بنایا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ چند برسوں میں لاہور جیسے بڑے شہر کو پینے کے پانی کے شدید بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔