کراچی میں جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کے-فور منصوبے کی تکمیل میں غیر معمولی تاخیر پر شدید تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ "20 سال گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ مکمل کیوں نہیں ہو سکا؟”۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں "حکومت کے نام پر کرپشن اور لوٹ مار کا سسٹم” چل رہا ہے، اور اس نظام کو تقویت دینے کی ذمہ داری ان حلقوں پر بھی عائد ہوتی ہے جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے موجودہ حکمرانوں کو مسلط کیا۔
حافظ نعیم نے اپنی پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کو کراچی کی تباہی کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دونوں جماعتیں آج بھی وفاق کا حصہ ہیں، لیکن کراچی کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہیں۔ کے-فور کے علاوہ، انہوں نے گرین لائن پروجیکٹ کی سست روی اور ریڈ لائن بس منصوبے کو اہل کراچی کے لیے "عذاب” قرار دیا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کراچی کو صوبے کا حصہ ہی نہیں سمجھتی، اور صرف دولت سمیٹنے کے لیے شہر پر قبضہ قائم رکھا ہوا ہے۔ ان کے مطابق گزشتہ 15 سال سے پی ایف سی ایوارڈ جاری نہیں کیا گیا، جبکہ سندھ حکومت کراچی کے 3360 ارب روپے ہڑپ کر چکی ہے، جس میں وفاق کا بھی حصہ شامل ہے۔
عظمیٰ بخاری نے ڈاکٹر طارق سلیم کا شکریہ ادا کر دیا
پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی اب صرف ایک خاندان اور 40 وڈیروں کی نمائندہ جماعت بن چکی ہے۔ انہوں نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اہل کراچی کی نمائندگی کے بجائے جاگیردارانہ طبقے کے مفادات کی ترجمانی کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے اس موقع پر ملک میں حالیہ سیلاب اور اس سے پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عوامی مسائل کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے حکمران اقتدار اور مراعات کے کھیل میں مصروف ہیں۔