قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے تناظر میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو آئندہ ایئر شو میں شرکت سے روک دیا ہے۔ یہ فیصلہ اسرائیل کی دفاعی سرگرمیوں پر براہِ راست ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
اسرائیلی اخبار "ٹائمز آف اسرائیل” کی رپورٹ کے مطابق، اماراتی حکام نے اسرائیلی ڈیفنس اسٹیبلشمنٹ کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ نومبر میں ہونے والے بین الاقوامی ایئر شو میں اسرائیل کی دفاعی کمپنیاں شرکت کی اہل نہیں ہوں گی۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب اسرائیل پر خطے میں جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اماراتی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو باضابطہ طور پر اس فیصلے کی وجہ نہیں بتائی گئی، تاہم اسرائیلی حکام کو یقین ہے کہ اس کی وجہ 9 ستمبر کو دوحہ پر ہونے والا اسرائیلی فضائی حملہ ہے۔ اس حملے کا ہدف مبینہ طور پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی اعلیٰ قیادت تھی، جو خوش قسمتی سے اس حملے میں محفوظ رہی۔
قطر کے وزیراعظم کا دورۂ واشنگٹن، صدر ٹرمپ سے ملاقات ہو گی
دوسری جانب، متحدہ عرب امارات نے اسرائیلی سفیر کو بھی طلب کر کے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ یہ سفارتی اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ خلیجی ریاستیں اسرائیل کے حالیہ اقدامات کو خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ سمجھتی ہیں۔
ادھر امریکی مندوب کا کہنا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطری وزیراعظم کو یقین دلایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایسا کوئی حملہ دوبارہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔ امریکی سفارتی ذرائع کے مطابق، واشنگٹن خطے میں مزید کشیدگی روکنے کے لیے متحرک ہو چکا ہے۔
یہ صورتحال خلیجی ممالک میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے مستقبل پر کئی سوالات اٹھا رہی ہے، بالخصوص ابوظہبی جیسے ان ممالک میں جہاں حالیہ برسوں میں تل ابیب کے ساتھ تجارتی اور دفاعی روابط قائم کیے گئے تھے۔