وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ پنجاب نے وفاقی حکومت سمیت کسی سے امداد طلب نہیں کی بلکہ اپنی دستیاب وسائل سے ہی سخت ترین آفت کا مقابلہ کر رہا ہے۔
جلال پور پیر والا میں صورتحال خاصی سنگین ہے اور جہاں کوتاہی ہوئی وہاں اسے درست کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کل وزیراعلیٰ خود جاں بحق افراد کے لواحقین سے ملاقات کریں گے۔
عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ پنجاب میں سیلاب کی صورتحال دو اہم مقامات پر تشویشناک ہے، جہاں بند توڑنے کا فیصلہ تکنیکی کمیٹی کرے گی اور اس عمل میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ہوتی۔ اس دوران صوبے میں متاثرین کے لیے 490 میڈیکل کیمپس اور 412 ویٹرنری کیمپس فعال ہیں جہاں متاثرہ افراد اور ان کے جانوروں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جلال پور پیر والا میں ایک پرائیویٹ کشتی والے نے سیلاب زدگان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے پیسے طلب کیے جس پر اسسٹنٹ کمشنر کو ناقص انتظامات کی بنا پر ہٹا دیا گیا ہے۔
کراچی میں ایک بار پھر بارش، کازوے اور کورنگی ندی کے راستے بند
علاوہ ازیں، خانیوال میں گندم کو بروقت محفوظ نہ کرنے کے باعث گندم خراب ہوئی ہے، اور حکومت گندم ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے تاکہ مصنوعی قلت کے ذریعے آٹے اور روٹی کی قیمت میں اضافہ روکا جا سکے۔
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ گندم کی قیمت میں فی من 700 روپے کی کمی دیکھی جا رہی ہے اور ناجائز اضافہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سعودی حکومت اور شاہ فیصل ٹرسٹ کی جانب سے امدادی سامان پنجاب پہنچ چکا ہے جو کل متاثرین میں تقسیم کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ مریم نواز بھی ایک بڑے امدادی پیکج کا اعلان کریں گی تاکہ سیلاب متاثرین کو فوری مدد فراہم کی جا سکے۔