کھٹمنڈو: نیپال کی سپریم کورٹ کی سابق چیف جسٹس سوشیلا کرکی نے موجودہ سیاسی بحران کے پیش نظر عبوری حکومت کی قیادت سنبھالنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ ان کا نام نوجوانوں کی نمائندہ تحریک "جین زی انقلاب” کی جانب سے سامنے آیا ہے، جو ملک میں اصلاحات اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
نیپال میں گزشتہ ہفتوں کے دوران سیاسی انتشار میں اس وقت شدت آئی جب حکومت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کر دی۔ اس اقدام نے نوجوان طبقے میں شدید ردِعمل کو جنم دیا، جس کے نتیجے میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور پرتشدد جھڑپیں شروع ہو گئیں۔
ان مظاہروں کو "جین زی انقلاب” کا نام دیا گیا، جس میں نوجوان نسل نے حکومتی سنسرشپ اور کرپشن کے خلاف آواز بلند کی۔ ان مظاہروں کے دوران 30 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ کئی سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش بھی کیا گیا۔
صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر فوجی قیادت کو مداخلت کرنا پڑی، جس نے فسادات پر قابو پا لیا۔ بدھ کے روز مظاہرین کے نمائندوں اور فوجی حکام کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں ملک کے سیاسی مستقبل پر غور کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر پابندی مہنگی پڑگئی، نیپالی وزیراعظم پُرتشدد مظاہروں کے بعد مستعفی
وزیراعظم کے پی شرما اولی پہلے ہی عوامی دباؤ کے باعث عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں، جس کے بعد ایک غیرجانبدار عبوری حکومت کے قیام کا مطالبہ زور پکڑ گیا تھا۔ اسی تناظر میں سوشیلا کرکی کا نام سامنے آیا، جنہیں نوجوان مظاہرین شفاف، غیرسیاسی اور قابلِ اعتماد شخصیت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
نیپالی میڈیا کے مطابق اگر عبوری حکومت تشکیل دی جاتی ہے تو اس کا بنیادی مقصد سیاسی استحکام بحال کرنا، انتخابی اصلاحات متعارف کرانا اور جلد از جلد عام انتخابات کا انعقاد ہوگا۔