پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف سے سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے بات کی تھی، مگر اس کے باوجود متاثرہ علاقوں میں اب تک امداد نہیں پہنچ سکی۔
سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم کو تجویز دی تھی کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرین کو فوری مالی امداد فراہم کی جائے، لیکن دو ہفتے گزرنے کے باوجود پنجاب کے عوام اب بھی امداد کے منتظر ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ سندھ کے متاثرین کو بھی فوری امداد فراہم کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان متوقع ہے، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ملک بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرے تاکہ کسانوں کی بروقت بحالی ممکن ہو۔
بلاول بھٹو زرداری نے دوران گفتگو سیلاب متاثرہ کسانوں کے بجلی کے بل معاف کرنے کا مطالبہ بھی دہرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسان پہلے ہی نقصان اٹھا چکے ہیں، اور حکومت کو چاہیے کہ ان پر مزید مالی بوجھ نہ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہمیشہ ڈیمز کی حمایت کرتی رہی ہے، لیکن انہوں نے تنقید کی کہ دریائے سندھ پر ڈیم بنانے جیسے متنازع معاملات کو سیلاب کے دوران چھیڑنا غیر مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے حساس ایشوز پر بات سیلابی بحران کے بعد کی جائے۔
پنجاب حکومت کا سیلاب متاثرین کے بجلی بلز اور ٹیکسز میں خصوصی رعایت کا اعلان
بلاول کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر عوام کی فوری مدد کی جائے، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لوگ اپنی جان و مال سے محروم ہو چکے ہیں۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس خبر کا مختصر خلاصہ، سوشل میڈیا کیپشن یا انگریزی ترجمہ بھی فراہم کر سکتا ہوں۔