امریکی وزیرِ تجارت باورڈ لوٹنک نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت آئندہ ایک سے دو ماہ کے اندر مذاکرات کی میز پر آ کر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے معافی مانگے گا اور تجارتی معاہدے کے لیے دوبارہ کوشش کرے گا۔
بلومبرگ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں لوٹنک نے کہا کہ ان کے خیال میں بھارت بالآخر صدر ٹرمپ کے ساتھ ڈیل کرنے پر مجبور ہو جائے گا، تاہم یہ صدر ٹرمپ پر منحصر ہو گا کہ وہ بھارت کے ساتھ کس نوعیت کی ڈیل کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بھارت پر عائد کیے گئے اضافی 25 فیصد ٹیرف کو ہٹانے کے لیے تین سخت شرائط بھی رکھ دیں۔ ان کے مطابق:
- بھارت کو روس سے تیل کی خریداری بند کرنا ہوگی،
- برکس (BRICS) اتحاد سے علیحدگی اختیار کرنی ہوگی،
- اور بین الاقوامی سطح پر امریکا کی کھلی حمایت کرنی ہوگی۔
امریکی وزیرِ تجارت نے واضح الفاظ میں کہا، "بھارت کو فیصلہ کرنا ہوگا — یا تو وہ ڈالر اور امریکا کی حمایت کرے، یا پھر 50 فیصد تک کے ٹیرف کا سامنا کرے۔”
حماس سے سنجیدہ بات چیت جاری ہے، یرغمالی نہ چھوڑے تو سخت ردعمل دیں گے: ڈونلڈ ٹرمپ
یاد رہے کہ اس سے قبل بھارتی وزیرِ تجارت پیوش گوئل نے امید ظاہر کی تھی کہ نومبر تک امریکا اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تجارتی معاہدہ طے پا جائے گا۔ تاہم 25 اگست کو امریکی مذاکراتی ٹیم کا نئی دہلی کا مجوزہ دورہ ملتوی ہو گیا، جس کے بعد کسی نئے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا۔
چند روز قبل صدر ٹرمپ نے بھی بھارت پر دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے اگرچہ اپنے محصولات کو "صفر” کرنے کی پیشکش کی ہے، مگر یہ بہت دیر سے کیا گیا قدم ہے۔ ان کے بقول، "یہ پیشکش کئی سال پہلے آنی چاہیے تھی، اب وقت گزر چکا ہے۔”
صدر ٹرمپ کی جانب سے پہلے ہی مودی سرکار کو واضح پیغام دیا جا چکا ہے کہ بھارت پر عائد ٹیرف میں کمی کا فی الحال کوئی امکان نہیں۔ ان حالیہ بیانات سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تناؤ میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔