لاہور: پاکستان کی قومی ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں نے شدید مایوسی اور ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 400 روپے ڈیلی الاؤنس کی بات ان کی محنت اور قربانیوں کی توہین ہے۔ کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ 400 روپے تو آج کے دور میں ایک مزدور کی دیہاڑی کے برابر بھی نہیں، اور ایسے الاؤنس کی پیشکش ان کی بے قدری کے مترادف ہے۔
کھلاڑیوں نے گفتگو میں کہا کہ نہ روزگار ہے، نہ تنخواہیں، اور جو تھوڑا بہت ڈیلی الاؤنس ملتا تھا وہ بھی وقت پر نہیں دیا جاتا۔ اب 400 روپے کی بات کر کے ہمیں ہاکی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ملک نے ہمیں سب کچھ دیا ہے، ہم نے ہمیشہ پاکستان کے لیے جان لڑائی ہے، لیکن اس طرح کا سلوک ہمارے حوصلے پست کر رہا ہے۔”
کھلاڑیوں نے مزید کہا کہ ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ چکے ہیں، اور جب وہ اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو انہیں خاموش کرا دیا جاتا ہے۔ "ہمارے الاؤنس پر سب کو تکلیف ہے، مگر کوئی یہ نہیں دیکھ رہا کہ ہم کن حالات میں گزر بسر کر رہے ہیں۔”
دوسری جانب پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) کے سیکرٹری رانا مجاہد نے اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسپورٹس بورڈ (PSB) نے کھلاڑیوں کے لیے 400 روپے ڈیلی الاؤنس کی تجویز دی تھی، تاہم فیڈریشن خود 100 امریکی ڈالر یومیہ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا، "جب کھلاڑی 100 ڈالر سے مطمئن نہیں، تو وہ 400 روپے پر کیسے کھیل سکتے ہیں؟”
قومی کرکٹر آصف علی نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
رانا مجاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ فیڈریشن کھلاڑیوں کی قربانیوں اور جدوجہد کی قدر کرتی ہے، اور ان کی مالی حالت کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی حکومت سے اضافی فنڈز کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ تاہم اس ساری صورتحال نے ایک بار پھر پاکستانی کھیلوں میں مالی بدحالی اور انتظامی غفلت کو بے نقاب کر دیا ہے۔
ملک میں ہاکی جیسے کھیل، جو ایک زمانے میں پاکستان کی شناخت تھے، آج ایسے دھکے کھا رہے ہیں کہ قومی کھلاڑیوں کو 400 روپے روزانہ کا طعنہ سننا پڑ رہا ہے۔ یہ صرف کھلاڑیوں کی نہیں، بلکہ پورے کھیل اور قوم کی بے توقیری ہے۔