بیجنگ: چین میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے حالیہ اجلاس اور اس کے فوراً بعد ہونے والی تاریخی فوجی پریڈ نے عالمی سطح پر خاص طور پر مغربی دنیا میں شدید ردِعمل کو جنم دیا ہے۔ فن لینڈ کے صدر ایلکس اسٹب نے اس اجتماع کو "مغربی اتحاد کے لیے ایک بڑا چیلنج” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ چین کا یہ اقدام جنوبی دنیا کو مغرب سے مزید دور کرنے کی منظم کوشش ہے۔
اپنے بیان میں فن لینڈی صدر نے امریکہ اور یورپ کو سخت الفاظ میں خبردار کیا کہ اگر مغربی طاقتوں نے ترقی پذیر ممالک سے عزت اور برابری پر مبنی تعلقات قائم نہ کیے تو وہ یہ "عالمی مقابلہ ہار سکتے ہیں”۔ ان کا یہ بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ایس سی او اجلاس اور چین کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت مغرب کے لیے ایک جیو پولیٹیکل خطرہ بن کر ابھر رہی ہے۔
یاد رہے کہ 31 اگست 2025 سے شروع ہونے والی دو روزہ ایس سی او کانفرنس میں دنیا کے بیس سے زائد ممالک نے شرکت کی، جن میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، ایرانی صدر اور چینی صدر شی جن پنگ شامل تھے۔ یہ اجلاس نہ صرف معاشی و سیاسی اتحاد کی علامت تھا بلکہ مغرب کے بغیر ایک متبادل عالمی پلیٹ فارم کی حیثیت بھی رکھتا ہے۔
شہباز شریف اور پیوٹن کی بیجنگ میں ملاقات، روسی صدر کی ایس سی او سمٹ میں شرکت کی دعوت
ایس سی او اجلاس کے اختتام پر تیانمن اسکوائر پر چین نے ایک عظیم الشان فوجی پریڈ کا انعقاد کیا، جو دوسری جنگِ عظیم میں جاپان پر فتح کی یاد میں کی گئی۔
پریڈ میں 45 فارمیشنز کے دستوں نے شرکت کی اور جدید ترین ہتھیاروں، میزائل سسٹمز، ڈرون ٹیکنالوجی اور فوجی مشینری کی شاندار نمائش کی گئی۔ اس موقع پر کئی عالمی رہنما پریڈ کے معزز مہمانوں میں شامل تھے، جن میں پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف، روسی صدر پیوٹن، ایرانی صدر، شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان بھی شامل تھے۔
یہ فوجی مظاہرہ نہ صرف چین کی عسکری طاقت کی نمائندگی تھی بلکہ ایک سیاسی پیغام بھی، جس میں یہ ظاہر کیا گیا کہ چین اور اس کے اتحادی مغرب سے ہٹ کر بھی ایک متحد، بااعتماد اور طاقتور بلاک تشکیل دے رہے ہیں۔
مبصرین کے مطابق، یہ پریڈ اور ایس سی او اجلاس مغرب کے لیے ایک واضح پیغام ہیں کہ دنیا یک قطبی (unipolar) نہیں رہی، اور اب نئے طاقت کے مراکز ابھر رہے ہیں۔ مغربی دنیا کی "نیندیں حرام” ہونا شاید مبالغہ نہ ہو، کیونکہ یہ ایک بدلتے ہوئے عالمی توازن کی نشان دہی کر رہا ہے۔