جے یو آئی کے رکن قومی اسمبلی نور عالم خان نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران کہا کہ اصل چور پاکستان کی بیوروکریسی ہے جس نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب بھی سیلاب آتا ہے یا دہشتگردی ہوتی ہے تو بیوروکریسی والے اس سے مال کماتے ہیں۔
سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے نور عالم خان نے اسلام آباد سے شروع کرتے ہوئے کہا کہ نالوں پر تجاوزات کی گئی ہیں جبکہ خیبرپختونخوا کی پی ڈی ایم اے دریائے سوات میں 16 افراد کو بچانے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ دریا کے کنارے کتنی سوسائٹیز بنی ہوئی ہیں جنہیں فوری روکا جانا چاہیے۔
نور عالم خان نے کہا کہ سیاستدان زمین پر قبضہ نہیں کرتے بلکہ اصل لینڈ گریبرز پاکستان کی بیوروکریسی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ جنگ کے باوجود صوبے دریا کی زمین پر سوسائٹیز بنا دیتے ہیں اور وفاق اس پر کوئی کارروائی نہیں کر پاتا۔
اسی اجلاس میں علی امین گنڈاپور کے کالا باغ ڈیم سے متعلق بیان پر بھی بحث ہوئی جس پر عظمیٰ بخاری اور دیگر ارکان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
سائرہ افضل تارڑ نے 18ویں ترمیم کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قومی مسائل پر سمجھوتہ ضروری ہے اور صوبے و وفاق دونوں کو مل کر فنڈز فراہم کرنے چاہئیں۔
ثمینہ خالد گھرکی نے راوی کنارے ہوئی تعمیرات پر سوال اٹھاتے ہوئے پوچھا کہ ان تعمیرات کی اجازت کس نے دی۔ شاہدہ اختر علی نے جنگلات کی کٹائی پر تشویش ظاہر کی اور ٹمبر مافیا کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔