پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم بننے کے باوجود بھی سیلاب کی آمد کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی عوامل کی وجہ سے سیلاب آئیں گے اور صرف ڈیم بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں شیری رحمان نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے صوبے نے ہمیشہ کالا باغ ڈیم کی مخالفت کی ہے۔ اگر وہ اس حوالے سے کوئی پیشرفت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں ڈیم کی میٹنگ میں شرکت کرنی چاہیے۔ ان کے مطابق خیبرپختونخوا نے کالا باغ ڈیم کو مسترد کیا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ملک کے تینوں دریا سب کے سامنے ہیں اور کالا باغ ڈیم کی لوکیشن بھی زیرِ غور ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں موجودہ سیلاب کی صورتحال بھی یہ ظاہر کرتی ہے کہ ڈیم بننے سے تمام مسائل حل نہیں ہو سکتے کیونکہ ڈیمز بنیادی طور پر پانی کی ذخیرہ اندوزی اور ہائیڈل بجلی کے لیے ہوتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چترال، سوات اور مالاکنڈ کے علاقے پہلے زیادہ سبز و شاداب تھے لیکن اب وہ خالی ہو چکے ہیں اور آبی گزرگاہوں کے اطراف تجاوزات کا مسئلہ بھی سنگین ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دریائے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ، 9 اضلاع میں ہائی الرٹ جاری
شیری رحمان نے کہا کہ سیلاب آنے سے کوئی بچ نہیں سکتا، اور سب سے زیادہ گرین کلر کا نقشہ خیبرپختونخوا اور کچھ حد تک گلگت بلتستان کا تھا، اس لیے مسائل کا حل صرف ڈیم نہیں بلکہ جامع حکمت عملی ہے۔