اسرائیلی فوج کے غزہ پر فضائی، زمینی اور بحری حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، جن میں صرف آج صبح سے اب تک 8 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مجموعی طور پر 50 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ قحط اور خوراک کی کمی کے باعث مزید 10 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی نیوی نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح پر شدید گولہ باری کی، جب کہ نصیرات کیمپ کو توپ خانے سے نشانہ بنایا گیا۔ الشاطی کیمپ میں بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ پر اسرائیلی ڈرون حملہ بھی کیا گیا، جس میں خواتین و بچے بھی متاثر ہوئے۔
ادھر اقوامِ متحدہ نے غزہ کو ’قحط زدہ‘ علاقہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ انسانی بحران اپنی انتہائی حدوں کو چھو رہا ہے۔ سلامتی کونسل میں ہونے والے اجلاس میں امریکا کے علاوہ تمام ممالک نے اسرائیل کی کارروائیوں کو "انسان کا پیدا کردہ بحران” قرار دیا۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور متاثرین تک امداد کی بلا رکاوٹ رسائی کا مطالبہ بھی کیا۔
اسرائیل کی غزہ میں زمینی آپریشن کی تیاری، 64 فلسطینی شہید
دوسری جانب ایک امریکی یونیورسٹی کی جانب سے کیے گئے تازہ سروے کے مطابق امریکا میں 60 فیصد رجسٹرڈ ووٹرز اسرائیل کو مزید فوجی امداد بھیجنے کے خلاف ہیں۔ سروے میں شامل 10 میں سے 6 افراد نے اسرائیلی اقدامات کو غزہ میں "نسل کشی” سے تعبیر کیا۔
یہ سروے 1,220 رجسٹرڈ ووٹرز پر مشتمل تھا، جو غزہ میں جاری جنگ کے بارے میں امریکی رائے عامہ میں واضح تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔