برطانیہ کے شہری اولیور ایلوس نے انکشاف کیا ہے کہ وہ گزشتہ دو سال سے نیند سے محروم ہیں، حتیٰ کہ طاقتور ادویات لینے کے باوجود بھی سو نہیں سکے۔ ڈاکٹرز بھی اس پراسرار کیفیت کی وضاحت کرنے سے قاصر ہیں۔
برطانیہ کے شہری اولیور ایلوس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ گزشتہ دو سال سے مستقل طور پر نیند سے محروم ہیں اور طاقتور نیند آور ادویات لینے کے باوجود بھی سو نہیں پاتے۔
اولیور، جو پہلے ٹرین کنڈکٹر کے طور پر کام کرتے تھے اور حال ہی میں خریدے گئے چار بیڈ روم کے اپارٹمنٹ میں ایک عام زندگی گزار رہے تھے، کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی ایک رات میں یکسر بدل گئی۔
انہوں نے بتایا کہ پہلی بار جب وہ سو نہیں سکے تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ کیفیت ایک دن یا ایک ہفتے کی نہیں بلکہ دو سال کا نہ ختم ہونے والا ڈراؤنا خواب بن جائے گی۔
اولیور ایلوس کے مطابق، پچھلے 21 مہینے ایسے گزرے ہیں جیسے وہ ایک ایسے جسم میں قید ہیں جو اندر سے مسلسل جل رہا ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ متعدد بار ڈاکٹروں کے پاس گئے لیکن ابھی تک کسی ڈاکٹر نے ان کی حالت کی حتمی تشخیص نہیں کی، جس کی وجہ سے وہ شدید ذہنی اور جسمانی اذیت میں مبتلا ہیں۔