سپریم کورٹ نے بہن کا وراثتی حق تسلیم ’کرتے ہوئے بھائی کی اپیل خارج کر دی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

سپریم کورٹ نے جائیداد میں بہن کو وراثتی حصہ نہ دینے کے خلاف دائر بھائی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ جسٹس حسن رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے اسلامی اصولوں اور آئینی حق پر مبنی فیصلہ دیا۔

سماعت کے دوران جسٹس نعیم افغان نے ریمارکس دیے کہ "بھائی نے بہنوں سے خدمت کروانی ہے لیکن جائیداد میں حصہ نہیں دینا، بہنیں کھانا بناتی ہیں، گھر کی صفائی کرتی ہیں۔” انہوں نے بھائی کے رویے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیر منصفانہ اور غیر اسلامی قرار دیا۔

latest urdu news

جسٹس حسن رضوی نے واضح ریمارکس دیے کہ "قرآن مجید میں بہن کے وراثتی حصے کا حکم واضح طور پر موجود ہے، قرآن کے حکم سے کیسے انکار کیا جا سکتا ہے؟” انہوں نے نشاندہی کی کہ جائیداد کی تقسیم کے مبینہ معاہدے پر بہن کے دستخط بھی موجود نہیں تھے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسے اس کے شرعی حق سے محروم رکھا گیا۔

بھائی کے وکیل، شہاب، نے مؤقف اختیار کیا کہ بہن کو حصہ دیا جا چکا ہے، لیکن وہ سمجھتی ہے کہ دیا گیا حصہ کم ہے۔ عدالت نے وکیل کے دلائل کو ناکافی قرار دیتے ہوئے بھائی کی اپیل خارج کر دی اور بہن کے شرعی و قانونی حق کو برقرار رکھا۔

خواتین کو وراثتی حق سے محروم کرنے والی رسم ‘چادر و پرچی’ غیر اسلامی و غیر قانونی قرار

عدالتی فیصلہ:

یہ فیصلہ نہ صرف وراثت کے شرعی اصولوں کی توثیق ہے بلکہ پاکستان کے معاشرتی رویوں پر بھی ایک اہم پیغام ہے کہ خواتین کو جائیداد سے محروم رکھنا قانوناً اور شرعاً قابلِ قبول نہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter