بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے ایک چھوٹے مذہبی قصبے دھرم استھل میں ایک سنسنی خیز معاملہ سامنے آیا ہے جہاں ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس نے دعویٰ کیا کہ اسے سیکڑوں خواتین اور کمسن بچیوں کی لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ان لڑکیوں اور خواتین کو مندر میں ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ صدیوں پرانے منجوناتھ سوامی مندر سے جڑا ہوا ہے، جو شیو کے اوتاروں میں سے ایک کے طور پر مشہور ہے اور ہزاروں زائرین کی منزل ہے۔ یہ مندر اس قصبے کی روحانی اور سماجی زندگی کا مرکز ہے۔
گرفتار شخص، جو 1995 سے 2014 تک مندر میں صفائی کا کام کرتا رہا، نے پولیس کو بتایا کہ اس دوران اسے سینکڑوں لڑکیوں اور عورتوں کی لاشیں دفن کرنے پر مجبور کیا گیا، جنہیں ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ اس نے پولیس کو پانچ مختلف واقعات کی تفصیل فراہم کی ہے اور دعویٰ کیا کہ ان میں سے بعض لڑکیاں نابالغ بھی تھیں۔
یہ شخص 2014 سے روپوش تھا لیکن حال ہی میں اپنی ضمیر کی آواز پر واپس آ کر اس وحشتناک راز کو فاش کرنے کا فیصلہ کیا۔ پولیس اور تحقیقاتی ٹیم نے اس کے دعوؤں کی تصدیق کے لیے 13 مختلف مقامات پر کھدائی کی، جن میں دور دراز جنگلاتی علاقے بھی شامل ہیں۔
ابتدائی طور پر دو مقامات سے انسانی باقیات اور تقریباً 100 ہڈیوں کے ٹکڑے ملے ہیں، جنہیں فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے، تاہم تاحال ان باقیات کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی۔
یہ واقعہ کرناٹک کی مذہبی اور سماجی برادری کے لیے دھچکے کا باعث بنا ہے اور مقامی انتظامیہ اس کی مکمل تحقیقات میں مصروف ہے۔