وفاقی حکومت کا گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں اضافہ کرنے کا فیصلہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

وفاقی حکومت نے ملک بھر میں گاڑیوں پر عائد ٹوکن ٹیکس میں اضافے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ویسٹ پاکستان موٹر وہیکل ایکٹ 1965 میں ترامیم کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کے تحت ٹوکن ٹیکس اور دیگر متعلقہ فیسوں میں قابلِ ذکر اضافہ کیا جائے گا۔

latest urdu news

ترمیم شدہ مجوزہ پالیسی کے مطابق نجی (پرائیویٹ)، تجارتی (کمرشل) اور عوامی (پبلک ٹرانسپورٹ) گاڑیوں کے ٹوکن ٹیکس میں مرحلہ وار اضافہ متوقع ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی رجسٹریشن، ملکیت کی منتقلی (ٹرانسفر فیس)، اور دیگر لائسنسنگ فیسیں بھی مہنگی ہو جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی شرحوں کا اطلاق آئندہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی سے متوقع ہے، جس کی حتمی منظوری وزارت داخلہ دے گی۔ اس ضمن میں وزارت داخلہ کو مکمل اختیار دیا گیا ہے کہ وہ صوبائی حکومتوں سے مشاورت کے بعد نئے ریٹس کا تعین کرے۔

وزارت داخلہ کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ بار 2019 میں ٹوکن ٹیکس میں اضافہ کیا گیا تھا، جبکہ مہنگائی، گاڑیوں کی تعداد میں اضافے، اور روڈ نیٹ ورک پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود اب تک پرانے نرخ ہی لاگو ہیں۔ حکام کے مطابق، ٹیکس میں اضافہ عوامی سہولیات میں بہتری، سڑکوں کی مرمت، اور ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ضروری ہے۔

گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ڈرائیونگ لائسنس کے اصول تبدیل

دوسری جانب، گاڑی مالکان اور آٹوموبائل ڈیلرز نے حکومت کے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے ہی پیٹرول، انشورنس، اور گاڑیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے، ایسے میں مزید مالی بوجھ شہریوں کے لیے مسائل پیدا کرے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹوکن ٹیکس اور دیگر فیسوں میں اضافہ کار مارکیٹ، خاص طور پر سیکنڈ ہینڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت کو متاثر کر سکتا ہے، کیونکہ رجسٹریشن اور ٹرانسفر پر اضافی لاگت کا بوجھ خریداروں اور فروخت کنندگان دونوں کو برداشت کرنا ہو گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter