نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش تاریخی و ثقافتی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کو باہمی احترام، بھائی چارے اور تعاون کے جذبے کے تحت آگے بڑھنا چاہیے۔
ڈھاکہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ "ہم ایک خاندان کی طرح ہیں، اور جیسے خاندانوں میں کبھی کبھار اختلافات ہو جاتے ہیں، ویسے ہی ہمیں بھی ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر مستقبل کی طرف دیکھنا چاہیے۔”
ایک بنگالی صحافی کی جانب سے 1971 کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ معاملہ 1974 میں باضابطہ طور پر تحریری معاہدے کے تحت حل ہو چکا ہے، جو ایک تاریخی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے اور دونوں ملکوں کے پاس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعد ازاں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بھی ڈھاکہ کے دورے کے دوران اس معاملے پر کھلے دل سے بات کی تھی۔
پاکستان اور بنگلادیش کے درمیان 6 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ اسلام بھی یہی سکھاتا ہے کہ جب کوئی معاملہ حل ہو جائے تو دل صاف رکھے جائیں اور درگزر سے کام لیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عوام کی بھلائی کے لیے متحد ہو کر کام کرنا چاہیے تاکہ خطے میں امن، ترقی اور خوشحالی کو فروغ ملے۔