بھارت میں ماحول دوست اور فلاحی سوچ کے امتزاج سے ایک منفرد رجحان تیزی سے مقبول ہو رہا ہے، جہاں کیفے پیسے کی بجائے پلاسٹک کچرا وصول کر کے شہریوں کو کھانا فراہم کرتے ہیں۔
چھتیس گڑھ کے شہر امبکاپور میں بلدیہ کی جانب سے شروع کیے گئے ایک ایسے کیفے میں شہری 500 گرام پلاسٹک کچرا دے کر ناشتہ حاصل کر سکتے ہیں، جس میں سموسہ یا فلّے شامل ہوتے ہیں۔ جبکہ ایک کلوگرام پلاسٹک کے بدلے میں چاول، دال، سالن اور پاپڑ پر مشتمل مکمل کھانا پیش کیا جاتا ہے۔
یہ اقدام نہ صرف پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے ہے بلکہ سماجی فلاح کا ایک مؤثر ذریعہ بھی ہے، کیونکہ یہاں غریب اور بے سہارا افراد کو مفت کھانا بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ کیفے میں جمع ہونے والا پلاسٹک بعد ازاں ری سائیکلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
اسی طرز پر گجرات کے شہر جوناگڑھ میں بھی ایک ایسا کیفے متعارف کرایا گیا ہے، جسے خواتین کی مقامی تنظیم "سَخی منڈل” اور مقامی انتظامیہ نے مشترکہ طور پر قائم کیا ہے۔ یہاں 500 گرام پلاسٹک لانے والے افراد کو لیموں پانی یا سونف کا ٹھنڈا جوس دیا جاتا ہے، جب کہ ایک کلوگرام پلاسٹک پر متوازن اور صحت بخش ناشتہ پیش کیا جاتا ہے۔
دنیا کا پہلا “حاملہ روبوٹ”: چینی ٹیکنالوجی کمپنی کا انوکھا منصوبہ توجہ کا مرکز
ان کیفیز کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں دیہی کسانوں سے حاصل کی گئی مقامی غذا استعمال کی جاتی ہے اور برتن بھی ماحول دوست، یعنی مٹی کے بنے ہوتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات نہ صرف پلاسٹک ویسٹ کو کم کرنے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں بلکہ عوام میں صفائی اور ماحولیات کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کا ذریعہ بھی بن رہے ہیں۔ جمع شدہ پلاسٹک سے بعض جگہوں پر سڑکوں کی ٹائلز اور گرین ڈیولپمنٹ پروجیکٹس میں بھی مدد لی جا رہی ہے۔
یہ ماڈل بھارت کے دیگر شہروں میں بھی توجہ حاصل کر رہا ہے اور مستقبل میں اس طرز کے مزید کیفیز قائم ہونے کا امکان ہے، جو ماحول، معیشت اور معاشرت تینوں پر مثبت اثر ڈال سکتے ہیں۔