سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کو 9 مئی 2023 کے آٹھ مقدمات میں ضمانت دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کر دیا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فریقین کو حکم نامے کے اجرا کے لیے دوپہر ایک بجے چیمبر میں طلب کیا۔
فیصلے کے مطابق، عمران خان کو لاہور میں درج 9 مئی کے مقدمات میں ضمانت دے دی گئی ہے۔ تاہم، ان کی فوری رہائی ممکن نہیں ہو سکے گی کیونکہ راولپنڈی میں درج 43 مقدمات میں سے تاحال انہیں ضمانت نہیں ملی۔ ان مقدمات کا تعلق ستمبر، اکتوبر اور نومبر 2023 میں ہونے والے پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں سے ہے۔
سپریم کورٹ کی طرف سے لاہور کے 9 مئی سے متعلقہ مقدمات میں ضمانت منظور ہو چکی ہے، مگر ان مقدمات میں مچلکے بھی تاحال داخل نہیں کروائے گئے، جو رہائی کی قانونی کارروائی کے لیے ضروری ہیں۔
اس وقت عمران خان کو راولپنڈی میں درج 9 مئی کے مقدمات میں بھی ضمانت دی جا چکی ہے، لیکن جب تک دیگر شہروں میں درج مقدمات میں بھی عدالت سے ریلیف نہیں ملتا، تب تک ان کی رہائی ممکن نہیں ہو سکے گی۔
9 مئی کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق جواب دہ ہونا ہوگا،ڈی جی آئی ایس پی آر
قانونی ماہرین کے مطابق، عمران خان کی رہائی کا انحصار اب راولپنڈی اور دیگر شہروں میں درج مقدمات میں ضمانتوں کے حصول اور تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے پر ہے۔