گرمیوں میں ٹھنڈک کے لیے صرف ایئرکنڈیشنر (اے سی) پر انحصار کرنے کے بجائے اگر اس کے ساتھ چھت کا پنکھا (سیلنگ فین) بھی چلایا جائے تو بجلی کے بل میں نمایاں کمی کی جا سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ نہ صرف بجلی کی بچت کا ایک آزمودہ نسخہ ہے بلکہ توانائی کے نظام پر پڑنے والے دباؤ کو بھی کم کرتا ہے۔
امریکی محکمہ توانائی کا کہنا ہے کہ اگرچہ پنکھا کمرے کا درجہ حرارت حقیقی طور پر کم نہیں کرتا، لیکن ہوا کی گردش کی وجہ سے جسم کو ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے اور انسان خود کو تقریباً 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک زیادہ ٹھنڈا محسوس کر سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر اے سی کا درجہ حرارت 24 ڈگری پر سیٹ کیا گیا ہو تو پنکھے کی مدد سے وہ ماحول 20 ڈگری جیسا محسوس ہوگا — اور یوں اے سی کا ٹمپریچر بڑھا کر بجلی بچائی جا سکتی ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ ہر بار جب اے سی آن کریں، پنکھا بھی ضرور چلائیں۔ اس سے نہ صرف بہتر ٹھنڈک حاصل ہوگی بلکہ بجلی کی کھپت بھی کم ہوگی۔ اس تکنیک سے گھریلو بجلی کے بل میں واضح کمی آ سکتی ہے۔
تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پنکھے کی مدد سے ٹھنڈی ہوا پورے کمرے میں یکساں گردش کرتی ہے، جو اُن مکانات کے لیے خاص طور پر فائدہ مند ہے جہاں مرکزی اے سی یا وینٹس کی تقسیم غیر متوازن ہو۔
البتہ ماہرین نے خبردار بھی کیا ہے کہ مسلسل پنکھے کے نیچے بیٹھنے سے آنکھوں یا ناک کی خشکی جیسی ہلکی پھلکی شکایات پیدا ہو سکتی ہیں، اس لیے پنکھے کی رفتار کو وقتاً فوقتاً ایڈجسٹ کرنا بہتر ہے۔
یہ چھوٹی سی تبدیلی گرمیوں میں نہ صرف ماحول کو زیادہ آرام دہ بنا سکتی ہے بلکہ آپ کے بجلی کے بل کو بھی قابلِ ذکر حد تک کم کر سکتی ہے۔