امریکا میں پابندی کے خطرات اور متنازع قانون سازی کے باوجود وائٹ ہاؤس نے باضابطہ طور پر ٹک ٹاک پر اپنا پہلا آفیشل اکاؤنٹ بنا لیا ہے۔ اس اقدام نے نہ صرف امریکی سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھیڑ دی ہے بلکہ صارفین کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔
وائٹ ہاؤس کا اکاؤنٹ ایک ایسے وقت میں لانچ کیا گیا ہے جب ایپ کی چینی ملکیتی کمپنی بائٹ ڈانس کو امریکی حکومت کی جانب سے یہ حکم دیا جا چکا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کو کسی امریکی خریدار کو فروخت کرے، بصورتِ دیگر اسے امریکا میں بند کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے نئی ڈیڈ لائن 17 ستمبر 2025 مقرر کی گئی ہے، جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے رواں سال جون میں بڑھایا تھا۔
ٹک ٹاک پر وائٹ ہاؤس کی پہلی پوسٹ میں صدر ٹرمپ کی تقریر کا ایک کلپ شامل کیا گیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں: "میں عزم کرتا ہوں کہ اس قوم کے عوام کے لیے بہتر زندگی فراہم کر سکوں، میں آپ کی آواز ہوں۔”
پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا: "امریکا! ہم واپس آ گئے ہیں، واٹس اپ ٹک ٹاک؟” اکاؤنٹ کے لانچ کے چند ہی گھنٹوں بعد اس کے 20 ہزار سے زائد فالوورز ہو چکے تھے۔
مصر میں مقبول خاتون ٹک ٹاک اسٹار دراصل لڑکا نکلا، پولیس کی تفتیش میں بھانڈا پھوٹ گیا
یہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹک ٹاک پر پہلا باضابطہ قدم ہے، حالانکہ صدر ٹرمپ اور سابق صدر جو بائیڈن دونوں نے 2024 کی انتخابی مہم کے دوران اس پلیٹ فارم کا استعمال کیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہی رہنما اس سے قبل بارہا ٹک ٹاک کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں۔
ٹیکنالوجی ماہرین اور سیاسی مبصرین اس اقدام کو وائٹ ہاؤس کی بدلتی ہوئی ڈیجیٹل حکمت عملی کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ ناقدین اسے امریکی پالیسی میں تضاد قرار دے رہے ہیں — ایک طرف ایپ پر پابندی کی بات، اور دوسری طرف اس کا استعمال۔