معروف اداکار سید جبران نے انکشاف کیا ہے کہ ایک ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران وہ اڈیالہ جیل میں ایک پھانسی کے منظر کی عکس بندی کے دوران واقعی پھانسی پر لٹکنے سے بال بال بچ گئے۔
جیو نیوز کے مزاحیہ پروگرام "ہنسنا منع ہے” میں گفتگو کرتے ہوئے سید جبران نے اپنی زندگی کے اس سنسنی خیز لمحے کا ذکر کیا، جس نے نہ صرف انہیں بلکہ شوٹنگ کے عملے کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔
اداکار کے مطابق، "ہم اڈیالہ جیل میں پھانسی کے ایک سین کی شوٹنگ کر رہے تھے، جس میں مجھے پھندا پہنایا گیا اور پھانسی کے تختے پر کھڑا کیا گیا۔ سین میں لیور کھینچنے تک کی عکس بندی ہونی تھی، تاہم سیکیورٹی کے پیشِ نظر تختے کو زنجیروں سے باندھ دیا گیا تھا تاکہ وہ حرکت نہ کرے۔”
انہوں نے مزید بتایا، "میرے چہرے پر سیاہ نقاب تھا، جیسے ہی لیور کھینچا گیا، وہ تکنیکی خرابی کے باعث رک گیا۔ ڈائریکٹر نے سین دوبارہ ریکارڈ کرنے کا کہا اور مجھے تختے سے اتار دیا گیا۔ جیسے ہی میں نیچے اترا، لیور دوبارہ کھینچا گیا اور تختہ کھل گیا۔ اگر میں چند سیکنڈ مزید وہاں موجود رہتا، تو شاید میری جان چلی جاتی۔”
سید جبران نے کہا کہ وہ لمحہ ان کی زندگی اور موت کے درمیان فرق تھا۔ واقعے کے بعد تمام ٹیم ساکت ہو گئی اور انہیں فوراً صدقہ دینے کا مشورہ دیا گیا۔
100 روپے کی شرط سے اداکاری تک کا سفر
پروگرام میں گفتگو کے دوران سید جبران نے شوبز میں آنے کی دلچسپ وجہ بھی بتائی۔ انہوں نے کہا، "میں ایم بی بی ایس کے تھرڈ ایئر میں تھا جب ایک دوست نے ماڈل زارا شیخ کا بل بورڈ دیکھ کر مجھ سے 100 روپے کی شرط لگائی کہ اگر میں ٹی وی پر آ جاؤں تو وہ شرط ہار جائے گا۔”
انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا، "اسی شرط کو جیتنے کے لیے میں نے پہلی بار ٹی وی پر کام کیا، اور پھر اداکار بن گیا۔”
سید جبران کا یہ انٹرویو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہا ہے، جہاں مداح نہ صرف ان کی زندگی کے اس سنجیدہ لمحے پر حیرت کا اظہار کر رہے ہیں بلکہ ان کے شوبز میں داخلے کی دلچسپ کہانی کو بھی خوب سراہ رہے ہیں۔