خیبر پختونخوا کے بالائی اضلاع بونیر اور سوات میں موسلا دھار بارشوں اور سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق بونیر میں 75 جبکہ سوات میں 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، جن میں اسکول کے 8 معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیونکہ درجنوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
ڈپٹی کمشنر بونیر کاشف قیوم کے مطابق ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ دشوار گزار اور کٹے ہوئے علاقوں تک پہنچنے کے لیے فوج اور ہیلی کاپٹرز کی مدد لی جا رہی ہے۔ پیربابا بازار اور اس سے ملحقہ علاقے مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئے ہیں جبکہ گوکند گاؤں میں ایک مسجد شہید ہوگئی اور کئی مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے۔ مویشیوں کی بڑی تعداد بھی سیلاب میں بہہ گئی ہے جس سے مقامی لوگوں کو بھاری معاشی نقصان اٹھانا پڑا۔ مختلف شاہراہیں اور راستے بند ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں کلاؤڈ برسٹ سیلابی صورتحال
سوات میں بھی سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے۔ مینگورہ شہر زیرِ آب آگیا ہے اور ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ملا بابا، حاجی بابا، خوازہ خیلہ اور مرغزار کے زمینی رابطے مکمل طور پر منقطع ہو گئے ہیں۔ کئی گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ تین افراد اب تک لاپتہ ہیں۔ لوگ گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔
خیبر پختونخوا ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اب تک 30 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں۔ سیکڑوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ ایمرجنسی ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں جہاں متاثرین کو خیمے، کمبل اور خوراک فراہم کی جا رہی ہے۔
محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کی ہے کہ شدید بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے 21 اگست تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ دریاؤں اور ندی نالوں میں مزید طغیانی سے مزید علاقوں میں سیلابی خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
دریائے چناب میں ممکنہ سیلاب، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے اور ریسکیو اداروں کو ہدایت دی ہے کہ امدادی کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے۔ پاک فوج اور ایف سی کی ٹیمیں بھی ریلیف آپریشن میں حصہ لے رہی ہیں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ کئی گاؤں کے لوگ کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے جبکہ بیمار اور زخمی افراد کو اسپتالوں تک پہنچانا انتہائی مشکل ہو رہا ہے۔