پاکستانی نژاد برطانوی طالبہ کی شاندار کامیابی، کئی عالمی ریکارڈ قائم

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستانی نژاد برطانوی طالبہ ماہ نور چیمہ نے ایک بار پھر دنیا کو حیران کر دیا۔ جی سی ایس ای اور او لیول میں شاندار کارکردگی کے بعد، اب انہوں نے اے لیول میں بھی ریکارڈ توڑ کامیابی حاصل کرلی۔

latest urdu news

ماہ نور چیمہ نے اے لیول کے امتحانات میں 24 اے گریڈز حاصل کر کے نہ صرف غیر معمولی کامیابی اپنے نام کی بلکہ متعدد عالمی ریکارڈز بھی قائم کیے۔ ان شاندار نتائج کی بدولت انہیں دنیا کی معروف اور معتبر درسگاہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے ایگزیٹر کالج میں داخلہ مل گیا ہے۔

صرف 18 سال کی عمر میں، ماہ نور نے اے لیول میں چار عالمی ریکارڈز قائم کیے، جبکہ جی سی ایس ای سمیت مجموعی طور پر یہ تعداد چھ عالمی ریکارڈز تک جا پہنچی۔ ان کے والد، بیرسٹر عثمان چیمہ کا کہنا ہے کہ بیٹی کی یہ کامیابی محض ان کی فیملی کے لیے خوشی کا موقع نہیں بلکہ پاکستان کے لیے بھی ایک فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیسن کی تعلیم حاصل کرنا ماہ نور کا خواب تھا جو اب حقیقت بن رہا ہے۔

ماہ نور نے 2023 میں محض 16 برس کی عمر میں جی سی ایس ای کے 34 مضامین پاس کر کے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، جبکہ اے لیول میں سب سے زیادہ اے گریڈز حاصل کر کے ایک اور سنگ میل عبور کیا۔ مجموعی طور پر وہ اب تک 58 مضامین میں امتحان پاس کر چکی ہیں، جن میں سے بڑی تعداد اے اسٹار اور اے گریڈز پر مشتمل ہے۔

پاکستانی طالب علموں کی عالمی کامیابی، ورلڈ اسکالر کپ گلوبل راؤنڈ میں تیسری پوزیشن حاصل

ماہ نور کا کہنا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ ان کے لیے خواب کی تعبیر ہے۔ انہوں نے کہا:
"بچپن سے میڈیسن کی تعلیم میرا مقصد رہا ہے، اور آکسفورڈ کی پیشکش نے مجھے بے حد خوش کر دیا ہے۔ اکتوبر میں جب میں وہاں جاؤں گی تو اپنی زندگی کا نیا باب شروع کروں گی۔”

ان کی کامیابی پر معروف شخصیات نے بھی ماضی میں انہیں سراہا۔ سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شہباز شریف نے دو سال قبل ماہ نور کی حوصلہ افزائی کے لیے انہیں میک بک کا تحفہ دیا تھا۔

بیرسٹر عثمان چیمہ کا کہنا تھا کہ جس طرح پاکستان نے سیاسی اور عسکری میدان میں کامیابیاں حاصل کی ہیں، اسی طرح ماہ نور نے تعلیمی میدان میں ملک کا نام دنیا بھر میں روشن کیا ہے۔

ماہ نور کے والدین کا تعلق لاہور سے ہے۔ ابتدائی تعلیم پاکستان کے ایک نجی اسکول میں حاصل کرنے کے بعد، انہوں نے برطانیہ میں لینگلے گرامر اسکول اور ہینریٹا بارنیٹ اسکول سے تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں ہوم اسکولنگ کے ذریعے اپنی تعلیمی سفر کو آگے بڑھایا، اور آج وہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter