پنجاب پولیس میں 1986 کانسٹیبلز اور لیڈی کانسٹیبلز کی بھرتیوں کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کا اعلان صوبائی کابینہ نے کیا ہے۔ یہ فیصلے گزشتہ سال کی ویٹنگ لسٹ میں شامل امیدواروں کے لیے خوشخبری کا باعث بنے ہیں، جنہیں مختلف وجوہات کی بناء پر مارچ 2025 کی بھرتی میں شامل ہونے کا موقع نہیں مل سکا تھا۔ اس فیصلے کے بعد آئی جی پنجاب نے ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ II کو تمام متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کرنے کی ذمہ داری سونپ دی ہے تاکہ بھرتی کے عمل میں کوئی تاخیر نہ ہو اور یہ شفاف طریقے سے مکمل ہو سکے۔
بھرتیاں پنجاب کے 34 اضلاع میں کی جائیں گی، جن میں 1680 سیٹیں مختص کی گئی ہیں۔ ان سیٹوں کی تقسیم مختلف کوٹوں میں کی گئی ہے تاکہ ہر طبقہ کو مساوی مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ ان سیٹوں میں 15 فیصد خواتین کے لیے، 10 فیصد سابق فوجیوں کے لیے، 5 فیصد اقلیتی کمیونٹی کے لیے اور 70 فیصد اوپن میرٹ پر مختص کی گئی ہیں۔ اگر کسی مخصوص کوٹے پر امیدوار دستیاب نہ ہوں تو وہ سیٹیں اوپن میرٹ میں ضم کر دی جائیں گی تاکہ بھرتی کا عمل جاری رکھا جا سکے۔
ویٹنگ لسٹ پر امیدواروں کی بھرتی کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن کی ذمہ داری بھرتی کے عمل کی نگرانی کرنا اور اس کو شفاف طریقے سے مکمل کرنا ہے۔ لاہور کے لیے کمیٹی کا چیئرمین سی سی پی او لاہور ہوگا، جب کہ دیگر اضلاع کے لیے آر پی او کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے۔ اس کے علاوہ، ہر کمیٹی میں ایک سیکرٹری اور ممبر بھی ہوں گے تاکہ عمل کی نگرانی کی جا سکے اور کوئی بھی امیدوار کسی قسم کی شکایت نہ کر سکے۔
بھرتی کے اس عمل کا شیڈول بھی طے کر لیا گیا ہے۔ 21 اگست 2025 تک ویٹنگ لسٹ پر بھرتیوں کا عمل مکمل کر کے آئی جی پنجاب کو رپورٹ بھیجی جائے گی، اور 21 اکتوبر تک میڈیکل اور دیگر تمام مراحل مکمل کر کے تقرر نامے جاری کیے جائیں گے۔ یہ بھرتی کا عمل پنجاب پولیس کی فورس میں نوجوانوں کو شامل کرنے اور فورس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کا ایک اہم قدم ثابت ہو گا۔ اس سے نہ صرف پولیس کی طاقت میں اضافہ ہو گا، بلکہ عوام کے تحفظ کے لیے بھی پولیس کی صلاحیتیں مزید مستحکم ہوں گی۔