اسلام آباد میں تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں موجودہ نظام نہ آئینی ہے اور نہ قانونی بلکہ اس وقت عملاً مارشل لاء نافذ ہے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے 27ویں آئینی ترمیم کے ممکنہ لانے کے دعوے پر وکلا تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ پارلیمان کے اندر اور باہر ہر فورم پر اس کے خلاف آواز بلند کی جائے گی۔
اپوزیشن لیڈر کے لیے اپنے نام کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمر ایوب جلد واپس آئیں گے اور وہی اپوزیشن لیڈر ہوں گے ، اسد قیصر کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کیسز میرٹ پر سنے جائیں تو کچھ نہیں بچتا، مگر انتظامیہ کے دباؤ پر فیصلے کیے جا رہے ہیں، جبکہ اراکین اسمبلی کو جیل میں ملاقات سے روکنا قانون کے خلاف ہے۔ محمود اچکزئی نے خطاب میں کہا کہ ان کی تحریک کسی کو برا بھلا نہیں کہے گی بلکہ مقصد آئین کا تحفظ ہے۔
انہوں نے سابق دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضیاء الحق اور پرویز مشرف میں بھی کچھ شرافت موجود تھی، مگر آج حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی اور میڈیا پر دباؤ ختم کرنے کا معاہدہ کیا جائے ورنہ عوام کو منظم کر کے سڑکوں پر لایا جائے گا۔ سابق گورنر سندھ محمد زبیر عمر نے معاشی صورتحال پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مہنگائی اور معیشت کی تباہی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں، ہفتہ وار مہنگائی 50 فیصد تک جا پہنچی ہے، ساڑھے 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیر کے نیچے جا چکے ہیں اور نوجوانوں میں بے روزگاری 30 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا مگر حکومت یہ نہیں بتا سکی کہ یہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔ ان کے مطابق اس وقت ملکی جی ڈی پی گروتھ ریٹ آبادی کے اضافے سے بھی کم ہے اور عوامی قوت خرید تین سال میں 60 فیصد تک گر چکی ہے۔
یاد رہے کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل ہیں جو حالیہ دنوں میں آئینی بالادستی اور معیشت کی بحالی کے مطالبات کے ساتھ مشترکہ جدوجہد پر زور دے رہے ہیں۔