کوہستان کرپشن کیس میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں تحقیقات میں معلوم ہوا ہے کہ 40 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کی رقم 56 کمپنیوں اور افراد کے اکاؤنٹس میں جمع کرائی گئی تھی۔
نیب پشاور کی تحقیقاتی ٹیم نے کیس کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ان اکاؤنٹس سے اب تک 36 ارب روپے نکلوائے جا چکے ہیں جبکہ مزید پانچ اہم گرفتاریوں کا امکان ہے۔ رقوم وصول کرنے والوں میں سات نجی کمپنیوں کے مالکان اور تین بڑے ٹھیکیدار شامل ہیں۔ یہ رقم ایک سو سے زائد مختلف اکاؤنٹس میں رکھی گئی تھی جن کا فرانزک آڈٹ جاری ہے۔
کوہستان کرپشن سکینڈل: نیب نے اعظم سواتی کو 23 جون کو طلب کر لیا
تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کئی اکاؤنٹس بے نامی تھے، جہاں سے چھ ارب روپے نکلوائے گئے۔ اکاؤنٹنٹ جنرل پشاور آفس نے بھی اپنی رپورٹ نیب کو فراہم کر دی ہے۔ مزید یہ کہ نیب کو پانچ ارب روپے مالیت کے 1,200 چیکس کا ریکارڈ بھی ملا ہے، جبکہ ایک ٹرک ڈرائیور ممتاز خان کے اکاؤنٹ میں 16 ارب روپے کی ٹرانزیکشن کا سراغ ملا ہے۔
ابتدائی شواہد کے مطابق سات سرکاری افسران اور پبلک آفس ہولڈرز کے اس اسکینڈل میں ملوث ہونے کا شبہ ہے، اور ان کے ممکنہ کردار کی تحقیقات جاری ہیں۔ اس مقدمے میں پہلے ہی چھ ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں، جن کا عدالتی ٹرائل چل رہا ہے۔