پشاور سے تعلق رکھنے والی سینیٹر مشال یوسفزئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے، یہ اقدام انہوں نے اس وقت کیا جب سینٹ کی خالی نشست پر منتخب ہونے کے باوجود ان کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہو سکا۔
31 جولائی کو سینیٹر ثانیہ نشتر کی نشست پر ضمنی انتخاب منعقد ہوا تھا جس میں مشال یوسفزئی کامیاب ہوئیں، تاہم کئی دن گزر جانے کے باوجود ان کی کامیابی کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، جس کے باعث حلف برداری کی تقریب بھی منعقد نہ ہو سکی۔
دنیا نیوز سے گفتگو میں مشال یوسفزئی نے بتایا کہ انہیں کامیاب ہوئے سات دن ہو چکے ہیں لیکن تاحال ان کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، جس کی وجہ سے وہ حلف بھی نہیں اٹھا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا سے منتخب ہونے والے دیگر سینیٹرز نے فوری طور پر حلف اٹھا لیا تھا لیکن ان کے معاملے میں تاخیر تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ابھی تک کوئی وضاحت نہیں دی گئی کہ ان کا نوٹیفکیشن کس وجہ سے روکا گیا ہے۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا میں الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل خان کا کہنا ہے کہ مشال یوسفزئی کے تمام ضروری کاغذات اسلام آباد میں مرکزی دفتر کو ارسال کیے جا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن جاری ہونا چاہیے تھا اور توقع ہے کہ آج یا کل میں یہ کارروائی مکمل کر لی جائے گی۔
31 جولائی 2025 کو سینیٹ کی نشست پر ہونے والے انتخاب میں پی ٹی آئی کی امیدوار مشال یوسفزئی کامیاب قرار پائی تھیں، تاہم تاحال ان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کے باعث وہ آئینی طور پر سینیٹر کا حلف نہیں اٹھا سکیں، جو ایک غیر معمولی صورتحال تصور کی جا رہی ہے۔