غزہ میں اسرائیلی فائرنگ سے 68 فلسطینی شہید، امداد کے متلاشی افراد نشانہ بنے

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

غزہ ، اسرائیلی افواج کی جانب سے جاری شدید حملوں میں منگل کے روز کم از کم 68 فلسطینی شہید ہو گئے، جن میں اکثریت ان افراد کی تھی جو زندگی بچانے کے لیے امداد کی قطاروں میں کھڑے تھے، غزہ میں انسانی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بدترین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود بسل نے تصدیق کی کہ خان یونس کے نواح میں ایک امدادی مرکز کے باہر کھڑے کم از کم 30 فلسطینی شہری اسرائیلی فائرنگ کا نشانہ بنے،یہ افراد کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر امداد کے منتظر تھے، کیونکہ علاقے میں خوراک، پانی اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

latest urdu news

ترجمان کے مطابق ایک اور واقعے میں شمالی غزہ کے زکیم بارڈر کراسنگ کے قریب اسرائیلی حملے میں مزید 20 افراد شہید جبکہ 100 سے زائد زخمی ہو گئے۔ زکیم وہی راستہ ہے جہاں حالیہ دنوں میں محدود امدادی ٹرک داخل کیے گئے تھے، اور اسی امید پر متاثرہ شہری وہاں جمع تھے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان کے فوجیوں نے جنوبی غزہ کے "مورگ کاریڈور” میں امداد حاصل کرنے کے لیے متوجہ ہونے والے افراد کی جانب صرف انتباہی گولیاں چلائیں، اور ان کے پاس کسی جانی نقصان کی تصدیق موجود نہیں ہے۔ تاہم عینی شاہدین، غزہ کے طبی ذرائع اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اسرائیلی موقف کو مسترد کر چکی ہیں۔

ان حملوں کے بعد خطے میں انسانی بحران مزید گہرا ہو چکا ہے، اسپتالوں میں زخمیوں کا علاج ممکن نہیں رہا، اور امدادی تنظیمیں مسلسل متنبہ کر رہی ہیں کہ اگر فوری جنگ بندی اور محفوظ انسانی راہداریاں نہ بنائی گئیں تو غزہ ایک مکمل انسانی تباہی کا شکار ہو جائے گا۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی بمباری سے اب تک ہزاروں فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ، ریڈ کراس، اور دیگر عالمی ادارے بارہا جنگ بندی اور انسانی امداد کی فراہمی کی اپیل کر چکے ہیں، مگر صورتحال بدستور ابتر ہے۔

 

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter