پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ احتجاج میں عوام کی عدم شرکت پر پارٹی سطح پر غور کیا جائے گا، بانی عمران خان سے مشاورت بھی ہو گی۔
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکریٹری بیرسٹر سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ احتجاج میں عوام کی شرکت نہ ہونے پر پارٹی کے اندر بات چیت ہو گی اور اس معاملے پر بانی چیئرمین عمران خان سے بھی مشاورت کی جائے گی۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے احتجاج میں عوام کی کم شرکت کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ وہ اور محمود خان اچکزئی رات 11 بجے تک عمران خان کی بہنوں کے ساتھ چکری انٹرچینج پر موجود رہے، تاہم عوام متحرک نظر نہ آئے۔ ان کے مطابق، اگر کسی ایم این اے کے پاس معقول وجہ نہ ہو تو احتجاج سے غیر حاضری کا جواب دینا ہو گا۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج صوبائی اور مقامی قیادت کے تحت منعقد کیا گیا تھا، اور اگرچہ یہ ایک اچھی کوشش تھی، آئندہ اسے مزید بہتر انداز میں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ آخری احتجاج نہیں تھا، یہ عمل جاری رہے گا۔
توشہ خانہ ٹو اور سائفر کیسز سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے ٹرائل کو مکمل طور پر غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کیسز کی کارروائی میں فیملی، وکلاء اور میڈیا کو شرکت سے روکا گیا، جو ہائی کورٹ کی واضح ہدایات کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق، ہائی کورٹ نے دو مرتبہ سائفر کیس کا ٹرائل کالعدم قرار دیا ہے، جبکہ توشہ خانہ ٹو کیس میں انہیں ذاتی طور پر عدالت میں داخلے سے روکا گیا، حالانکہ ان کا وکالت نامہ موجود تھا۔
پی ٹی آئی کا 14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر غور، سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا اعلان
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ان غیر آئینی ٹرائلز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی، اور سینئر وکیل بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں اس نکتے کو اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک قانون کی مکمل اطاعت نہیں ہوتی، ایسے ٹرائلز کی قانونی حیثیت نہیں بنتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ ماحول میں کوئی مذاکرات ممکن نہیں، جب ہائی کورٹ کے احکامات کو ایک ایس ایچ او بھی تسلیم نہیں کرتا تو مذاکرات کی بنیاد ہی باقی نہیں رہتی۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ اگر مذاکرات ہوں گے تو وہ صرف عمران خان کی اجازت سے ہوں گے، کیونکہ فیصلہ بالآخر بانی چیئرمین نے ہی کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کی بات ہوئی ہے، مگر اس پر کچھ کہنا فی الحال قبل از وقت ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ ارکانِ پارلیمنٹ اجلاس میں تھے، جبکہ وہ خود اڈیالہ جیل کے راستے میں تاخیر کا شکار ہوئے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کی کال پر 5 اگست کو احتجاج کی اپیل کی گئی تھی، مگر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے محدود رہے، جس پر پارٹی کے اندر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔